بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تو نے اپنی بہن سے بات کی یا اس کی طرف دیکھا تو تجھے طلاق بائن ہو کہنے کے بعد اجازت دینے کا حکم


سوال

زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ "اگر تو نے اپنی بہن سے بات کی یا اس کی طرف دیکھا تو تجھے طلاق بائن ہو۔"

1۔اس صورت میں اب اگر زید کی بیوی اپنی بہن سے بات کرتی ہے یا اس کی طرف دیکھتی ہے تو کونسی طلاق واقع ہوگی؟

2۔نیز اب شوہر بھی چاہتا ہے کہ دونوں بہنیں آپس مل جل جائیں تو ملنے کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں  زید کے اپنی بیوی سے مذکورہ الفاظ کہ" تو اپنی بہن سے بولی یا اسکی طرف دیکھا تو تجھے طلاق بائن ہو"کی وجہ سے زید کی بیوی اگر اپنی مذکورہ بہن سے بات کرے گی یا اس کی طرف دیکھے گی تو شرط کے پائے جانے کی وجہ سے اس پر ایک طلاقِ بائن واقع ہو کر نکاح ٹوٹ جائے گا۔(چاہے شوہر کی اجازت سے دیکھے یابات کرے،یا  بغیر اجازت)اس کے بعد رجوع جائز نہیں ہو گا،البتہ طلاق بائن واقع ہوجانے کے بعد اگر دونوں دوبارہ آپس میں  گھر بسانا   چاہتے ہوں تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر  اور نئے ایجاب و قبول کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرکے بسا سکتے ہیں،اور ایسی صورت میں زید  کے پاس آئندہ کے لئے بقیہ  دو طلاقوں کا حق ہوگا۔ 2۔تجدیدِ نکاح کے بعد  اگر دوبارہ زید  کی بیوی اپنی مذکورہ بہن سے بات کرے گی  یا اسکی طرف دیکھے گی  تو مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق،الباب الرابع في الطلاق بالشرط ج:1،ص:420،ط:رشيديه)

قرآنِ مجید میں ہے:

"{وبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا}."[البقرة: 228]

ترجمہ: "اور ان (مطلقہ عورتوں) کے شوہر انہیں واپس (اپنے نکاح میں) لوٹانے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح چاہیں۔"

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"إذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها."

(كتاب الطلاق، ج: 1 ، ص: 472، ط : رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے :

"و اذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا الا بيمين اخري لانها غير مقتضية للعموم و التكرار لغة."

( كتاب الطلاق، باب التعليق،ج:3،ص:352،ط:سعيد )

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100671

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں