بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں تمہارے ساتھ یہاں پر کھانا کھاوں تو میری بیوی کو تین طلاق


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کسی سرکاری ادارے میں ملازم ہے، ایک مرتبہ غصہ میں اپنے ساتھیوں سے کہا کہ "اگر میں تمہارے ساتھ یہاں پر کھانا کھاؤں تو میری بیوی کو تین طلاق"۔

اب پوچھنا یہ  ہے کہ اگر اس سرکاری ملازم کا ٹرانسفر کسی دوسرے ادارے میں  ہوجائے پھر اس کے بعد  دوبارہ اسی ادارے میں اس کا ٹرانسفر ہوجائے،  تو ایسی صورت میں کیا اپنے ساتھیوں کے ساتھ  اس ادارے  میں کھانا کھانے سے بیوی کو طلاق ہوگی یا نہیں؟

جواب

 صورت مسئولہ میں  مذکورہ شخص جب بھی ان کےساتھ اس ادارے میں کھانا کھائے گا (اگرچہ دوسری جگہ سے تبادلہ ہوکر آنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو)  تو اس کی بیوی کو تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔

البتہ ان ساتھیوں کے ساتھ کھانا کھانے کی صورت میں   تین طلاقیں واقع ہونے سے بچنے کا حیلہ اور تدبیر یہ ہے کہ مذکورہ شخص اپنی بیوی کو صرف ایک طلاق دےدے اور دوران عدت کسی قسم کا رجوع نہ کرے، یہاں تک کہ عدت گزر جائے، عدت گزرجانے کے بعد نکاح ختم ہوجائے گا، اس کے بعد مذکورہ شخص ایک دن اپنے ان تمام ساتھیوں کے ساتھ ملکر کھانا کھالے تو شرط پوری ہوجائے گی، اس کے بعد مذکورہ شخص اپنی بیوی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں  نئے مہر اور نئے ایجاب و قبول کے ساتھ تجدید نکاح کرلے، تجدید نکاح کے بعد مذکورہ شخص آئندہ کبھی ان کے ساتھ کھانا کھائے گا تو ان کے ساتھ کھانا کھانے کی وجہ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔اس طرح ایک طلاق کے نقصان کے ساتھ تین طلاق سے بچ کر کھانا کھاسکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"(أما تفسيرها شرعا) فاليمين في الشريعة عبارة عن عقد قوي به عزم الحلف على الفعل أو الترك كذا في الكفاية.

وهي نوعان: يمين بالله تعالى، أو صفته، ويمين بغيره، وهي تعليق الجزاء بالشرط كذا في الكافي".

(‌‌كتاب الأيمان،الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها،2/ 51،ط:رشدية)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:

"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها".

(کتاب الطلاق، ج:3، ص:355، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں