بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر یہ میکے جاتی ہے تو میری طرف سے فارغ ہے، کہنے کا حکم


سوال

میں میکے  جانا   چاہتی  تھی   جس پر شوہر نے کہا کہ ابھی مت جاؤ،  میں نے کہا کہ   مجھے جانے دیں،  پھر شوہر نے کہا کہ  ٹھیک  ہے، آپ چلی جائیں میں اپنی بہن کو بلوا لیتا ہوں جوکہ میرے بھائی   کی بیوی تھی،  میں نے کہا کہ آپ اس کو  مت بلوائیں، میں نہیں جاتی،  2یا 3دن کے بعد شوہر نے کہا  کہ  آپ کو دھمکی دی تھی تو آپ  رک گئی  تھی، پھر  جاب پر جانے سے پہلے شوہر نے میرے  چچا سے کہا کہ اگر یہ میکے جاتی ہے تو  میری طرف سے فارغ ہے اور میں رسّا کاٹ دوں گا،  یہ کہہ  کر شوہر جاب پر چلے گئے،  میں نے شوہر سے کہا کہ آپ نے مجھے کچھ کہا بھی نہیں  کہ  میکے جارہی  ہو یا نہیں ، تو شوہر نے کہا  کہ  آپ کی  مرضی جاؤ  یا نہیں  جاؤ، اور پھر  چچا  مجھے لے کر میکے آگئے  6 یا  7 دن بعد مجھے پتا  نہیں تھا کہ  شوہر نے یہ سب چچا کو کہا تھا، ا ور  پھر میرے  بھائی نے شوہر کی بہن کو تین طلاق دے دی اور وہ اپنے میکے چلی گئی ، پھر تین یا چار دن بعد شوہر نے چچا کو فون کیا کہ  اب آپ لوگوں نے کیا کرنا ہے،  اپنی بھتیجی کو میرے گھر بھیجنا ہے یا نہیں؟   چچا نے کہا کہ اس کے والد سے بات کروں، پھر چچا نے والد کو یہ بات بتائی  تو والد نے کہا کہ  میں نہیں بھیجوں گا،  چچا نے کہا کہ  اس کے شوہر نے جاب پر جانے سے پہلے  مجھے کہا تھا کہ یہ میکے  جاتی ہے تو میری طرف سے فارغ  ہے  اور میں رسا کاٹ دوں گا،  میں نے ایک مفتی سے پوچھا ہے تو  انہوں نے کہا کہ  طلاق ہوگئی  ہے اور شوہر کہتا ہے کہ  میں  نے طلاق نہیں دی، آپ بتائیں کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟  میری  شوہر کے ساتھ نہ  تو کوئی  لڑائی  ہوئی  تھی اور نہ  ہی دونوں طرف سے طلاق کا کوئی  مطالبہ ہوا تھا!

جواب

آپ کے شوہر نے آپ  کے  چچا سے جب یہ الفاظ کہے : " اگر یہ میکے جاتی ہے تو میری طرف سے فارغ ہے"   اُس وقت اگر واقعتًا  شوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی اور نہ ہی بیوی کے مطالبہ پر یہ الفاظ کہے ہوں (جیسا کہ سوال میں درج ہے) تو ان الفاظ سے بیوی کے میکے جانے پر طلاق معلق نہ ہو گی  اور  میکے جانے کی وجہ سے کوئی طلاق بھی واقع نہ ہو گی۔

لیکن اگر شوہر کی نیت طلاق کی تھی  تو ان الفاظ سے ایک طلاق معلق سمجھی جائے گی، پھر بیوی کے میکے جانے کی وجہ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہو جائے گی اور ایسی صورت میں نئے مہر کے ساتھ گواہان کی موجودگی میں  نیا نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز ہو گا۔

باقی  جہاں تک اس جملہ کا تعلق ہے: "اور میں رسّا کاٹ دوں گا" تو  یہ جملہ طلاق کی دھمکی کا جملہ ہے اور دھمکی کے جملہ سے طلاق واقع نہیں ہوا کرتی۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208200746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں