بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین اگر غلطی کریں تو اولاد کیا کرے؟


سوال

والدین اگر غلط ہو ں تو کیا کرنا چاہیے؟ میں جس سے پوچھتا ہوں وہ کہتا ہے کہ والدین کبھی بھی غلط نہیں ہو سکتے۔انسان غلطیوں کا پتلا ہے، والدین بھی غلط ہو سکتے ہیں ،میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ دنیا میں تمام غلطیوں اور گناہوں سے پاک ہونا انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ خاص ہے، ان کے علاوہ کوئی بھی انسان غلطیوں اور گناہوں سے پاک نہیں ہوسکتا، والدین بھی انسان ہیں، ان سے غلطی اور گناہ سرزد ہو سکتا ہے، اگر ان سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اس صورت میں بھی  اولاد کے لیے والدین سے سختی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، نہ ہی والدین کی اِصلاح اولاد کا منصب ہے، بلکہ ان کو انتہائی ادب و احترام اور نرمی سے سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے،  سختی یا بے ادبی سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے، لیکن والدین کا غلطی پر ہونے یا نہ ہونے کا معیار شرعی اصول و ضوابط ہوں گے، بیٹے یا بیٹی کے اپنے قائم کردہ اصول نہیں ہوسکتے ۔

قرآنِ پاک میں ہے کہ والدین اگر اولاد کو شرک پر مجبور کریں تو اولاد ان کی اطاعت نہ کرے، لیکن دنیا میں ان کے ساتھ پھر بھی اچھا سلوک رکھے، شرک و کفر سے بڑھ کر کوئی بھی غلط کام نہیں ہوسکتا ہے، اس پر مجبور کرنے کے باوجود والدین کے ساتھ بدسلوکی کی اجازت نہیں ہے تو ذاتی نوعیت کی غلطیاں اور زیادتیاں  تو بہت کم درجے کی ہیں، چناں  چہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں :

" وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ ."[سورة لقمان: 15]

ترجمہ : " اگر تجھ پر وہ دونوں (والدین) اس بات کا زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرائے جس کی تیرے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو ان کا کہنا نہ ماننا اور دنیا میں ان کے ساتھ خوبی کے ساتھ بسر کرنا۔"

اس طرح والدین کے ساتھ بہر صورت دنیا میں حسنِ سلوک کرنے کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم درج ذیل حدیث سے سمجھی جاسکتی ہے:

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان".

(مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، الفصل الثالث: ص 198، ج 2، ط : مکتبة لدهیانوي )

ترجمہ: "حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع و فرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔ "(بیہقی فی شعب الایمان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں