بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر والدہ نماز پڑھنے کا اہتمام نہ کرے تو اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟


سوال

ضعیف والدہ اگرقدرت کےباوجود نماز نہیں پڑھتی ہے تو ان کو نماز کےلیے  کس طرح راغب کیاجائے؟ایسی والدہ کے بارے میں اولاد کے لیے کیاحکم ہے؟ ان کے ساتھ کس طرح رویہ اختیارکیاجائے؟

جواب

شریعتِ  مطہرہ نے والدہ سے حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے، اگر کوئی شخص والدہ سے بدسلوکی، بدتمیزی سے پیش آتا ہے تو مختلف احادیث میں ایسے شخص کے  لیے سخت وعیدوں کا ذکر ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

 "عن ابن عباس قال: قال رسول الله ﷺ: من أصبح مطیعاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن کان واحداً فواحداً، ومن أصبح عاصیاً لله في والدیه أصبح له بابان مفتوحان من النار، إن کان واحداً فواحداً، قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه. رواه البیهقي في شعب الإیمان".

(مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب البر والصلة، رقم الحديث:4943، ج:3، ص:1382، ط:المكتب الاسلامى)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔  ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔ 

حدیث شریف میں ہے:

 " عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ الْوَالِدَيْنِ عَلَى وَلَدِهِمَا؟ قَالَ: «هُمَا جَنَّتُكَ وَنَارُكَ»".

(مشکوٰۃ المصابيح، باب البر والصلة، رقم الحديث:4941، ج:3، ص:1382، ط:المكتب الاسلامى)

         ترجمہ:  حضرت ابو  امامہ رضی  اللہ  تعالی عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے پوچھا ،  اے  اللہ کے رسول! والدین کا اولاد کے ذمہ کیا حق ہے؟ فرمایا : وہ تیری جنت یا دوزخ ہیں ، (یعنی ان کی خدمت کروگے تو  جنت میں جاؤ گے ،  ان نافرمانی کروگے  تو دوزخ میں جاؤگے) ۔

حدیث شریف میں ہے:

"وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كلُّ الذنوبِ يغفرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شاءَ إِلَّا عُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ فَإِنَّهُ يُعَجَّلُ لِصَاحِبِهِ فِي الحياةِ قبلَ المماتِ»".

(مشکاۃ المصابیح، باب البر والصلۃ، رقم الحديث:4945، ج:3، ص:1383، ط:المكتب الاسلامى)

         ترجمہ: رسول کریمﷺ نے فرمایا : شرک کے علاوہ تمام گناہ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے جس قدر چاہتا ہے بخش دیتا ہے، مگر والدین کی نافرمانی کے گناہ کو نہیں بخشتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے کو موت سے پہلے اس کی زندگی میں  جلد ہی سزا  دے دیتا ہے۔

 بصورتِ مسئولہ والدہ کے نماز پڑھنے پر قدرت ہونے کے باوجود نماز نہ پڑھنا واقعتًا ایک بڑا گناہ ہے، تاہم والدہ کو مذکورہ بات حکمت ومصلحت سے نرمی اور محبت کے ساتھ  (بدتمیزی، بے ادبی اور ناروا سلوک کیے بغیر)سمجھانی چاہیے، ان کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے مسلسل ان کی ہدایت کی دعا بھی کرنی چاہیے،ان شاء اللہ،  اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں