بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگرعمرے میں صدقہ لازم ہوا اورادا کیے بغیروطن لوٹ آیا تو اب کس جگہ کی قیمت کے مطابق صدقہ ادا کرے؟


سوال

1:میں عمرہ کرنے گیا تو  وہاں میرے ذمہ صدقہ واجب ہوگیا،وہاں میں صدقہ ادا نہیں کرسکا اور  اپنے وطن لوٹ آیا ،اب اگر میں صدقہ ادا کروں تو کس جگہ کی گندم کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟مکہ کی گندم کی قیمت کا یا اپنے وطن کی گندم کی قیمت کا؟

2:اگر میں مکہ مکرمہ میں ہوں تو وہاں اپنے  وطن کی قیمت کے اعتبار سے صدقہ ادا کرسکتا ہوں ؟

جواب

1-2:صورتِ مسئولہ میں آپ  دونوں جگہوں میں سے جس جگہ کی قیمت کے اعتبار سے صدقہ  ادا کرنا چاہیں کرسکتے ہیں۔  

غنیۃ الناسک میں ہے:

"والكفارات كلها واجبة علي التراخي  فلا يأثم بالتأخير عن أول وقت الإمكان، ويكون مؤديا لا قاضيا في أي وقت أدي." 

(باب الجنايات، مقدمة في ضوابط ينبغي حفظها لعموم نفعها في الفصول الآتية، ص:242، ط:إدارة القرآن والعلوم لإسلامية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ‌الصدقة والصوم: فإنهما يجزيان حيث شاء.

وقال الشافعي: " لا تجزئ ‌الصدقة إلا بمكة" وجه قوله أن الهدي يختص بمكة، فكذا ‌الصدقة، والجامع بينهما: أن أهل الحرم ينتفعون بذلك ولنا قوله تعالى {ففدية من صيام أو صدقة أو نسك} [البقرة: 196] مطلقا عن المكان، إلا أن النسك قيد بالمكان بدليل، فمن ادعى تقييد ‌الصدقة فعليه الدليل."

(كتاب الحج، فصل حكم الإحصار، ج:2، ص:179، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں