بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تم نے میری اجازت کے بغیر موبائل فون اٹھایا یا گھر سے باہر نکلی تو تمہیں طلاق ہے کہنے کا حکم


سوال

 میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نے میری اجازت کے بغیر موبائل فون اٹھایا یا گھر سے باہر نکلی تو تمہیں طلاق ہےاگر ایک مرتبہ کیا اس طرح(موبائل فون اٹھایا یا گھر سے باہر نکلی)تو ایک طلاق اگر دومرتبہ کیا تو دو۔ یہ الفاظ میں نے کہے ہے لیکن بعد میں ایک مولوی صاحب سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ آپ اپنی بیوی کو ہمیشہ کیلئے اجازت دے دیں تو طلاق نہیں ہوگی پھر میں نے اجازت دے دی لیکن بیوی کو بتائے بغیر(اپنے ساتھ دل ہی دل میں کہا اجازت ہے ہمیشہ کے لیے یعنی اجازت دےدی ہے لیکن بیوی کو نہیں معلوم)اور میری بیوی اب میرے سے بغیر پوچھے موبائل فون بھی اٹھاتی ہے اور گھر سے باہر بھی نکلتی ہے تو میرا اس طرح اس کو بتائے بغیر اجازت دینا اس سے کوئی طلاق تو واقع نہیں ہوئی نیز اگر اس معلق کو ختم کرنے کا کوئی اور راستہ ہو تو برائے مہربانی آگاہ فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں طلاقِ معلق کو ختم کرنے کے لیے شوہر کا اپنی بیوی کو  اس کے سامنے موبائل فون استعمال کرنے اور گھر سے باہر نکلنے کی اجازت زبان سے دینا ضروری تھا،بیوی کو بتائے بغیر دل میں اجازت دینا کافی نہیں تھا،لہذا سائل کا اپنی بیوی کو یہ جملہ"  اگر تم نے میری اجازت کے بغیر موبائل فون اٹھایا یا گھر سے باہر نکلی تو تمہیں طلاق ہےاگر ایک مرتبہ کیا اس طرح(موبائل فون اٹھایا یا گھر سے باہر نکلی)تو ایک طلاق اگر دومرتبہ کیا تو دو"کہنے بعد بیوی اگر  ایک مرتبہ گھر سے باہر نکلی یا موبائل فون استعمال کیا تو ایک طلاق واقع ہوگئی ،اوراگر دوسری مرتبہ گھر سے باہر نکلی یا موبائل فون استعمال کیا تو دوسری طلاق بھی واقع ہوگئی،طلاق کے وقوع کے بعد سےبیوی کی عدت شروع ہوچکی ہے،عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل تو بچہ کی پیدائش تک) میں رجوع کی گنجائش ہے،عدت مکمل ہونے کی بعد اگر دونوں باہمی رضامندی  سےنئے مہر کے ساتھ گواہان کی موجودگی میں تجدید نکاح کرکے ساتھ رہنا چاہیں تو ساتھ رہ سکتے ہیں،رجوع یا تجدید نکاح کی صورت میں سائل کو آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق دینے کا اختیار ہوگا۔

باقی رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ سائل دوگواہوں کے سامنے یوں کہے کہ"میں نے رجوع کیا"تو اس سے رجوع ہوجائے گا۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(لاتخرجي) بغير إذني أو (إلا بإذني) أو بأمري أو بعلمي أو برضاي (شرط) للبر (لكل خروج إذن) إلا لغرق أو حرق أو فرقة ولو نوى الإذن مرةً دين، وتنحل يمينه بخروجها مرةً بلا إذن، ولو قال: كلما خرجت فقد أذنت لك سقط إذنه، ولو نهاها بعد ذلك صح عند محمد، وعليه الفتوى.

مطلب "لاتخرجي إلا بإذني"

(قوله: شرط للبر لكل خروج إذن) للبر متعلق بشرط، ولكل متعلق بنائب الفاعل وهو إذن لا بشرط لئلا يلزم تعدية فعل بحرفين متفقي اللفظ والمعنى أفاده القهستاني، ثم لايخفى أن اشتراط الإذن راجع لقوله: إلا بإذني أما ما بعده فيشترط فيه الأمر أو العلم أو الرضا، وإنما شرط تكراره لأن المستثنى خروج مقرون بالإذن فما وراءه داخل في المنع العام لأن المعنى لاتخرجي خروجاً إلا خروجاً ملصقاً بإذني، قال في النهر: ويشترط في إذنه لها أن تسمعه وإلا لم يكن إذناً وأن تفهمه، فلو أذن لها بالعربية ولا عهد لها بها فخرجت حنثت، وأن لاتقوم قرينة على أنه لم يرد الإذن فلو قال لها: اخرجي أما والله لو خرجت ليخزينك الله لايكون إذناً، صرح به محمد، وكذا لو قال لها في غضب: اخرجي، ينوي التهديد لم يكن إذناً؛ إذ المعنى حينئذ اخرجي حتى تطلقي اهـ ملخصاً.

(قوله وتنحل يمينه إلخ) أي لو خرجت بغير إذن ووقع الطلاق ثم خرجت مرة ثانية بلا إذن لا يقع شيء لانحلال اليمين بوجود الشرط وليس فيها ما يدل على التكرار بحر عن الظهيرية."

(کتاب الایمان،ج3،ص760،ط؛سعید)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين وهي على ضربين: سني وبدعي (فالسني) أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك فإذا راجعها بالقول نحو أن يقول لها: راجعتك أو راجعت امرأتي ولم يشهد على ذلك أو أشهد ولم يعلمها بذلك فهو بدعي مخالف للسنة والرجعة صحيحة وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة."

(کتاب الطلاق،الباب السادس فی الرجعۃ،ج1،ص468،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں