میرے شوہر نے کہا کہ اگر تم نے اپنی ماں سے میری کوئی شکایت کی یا ان کے سامنے آنسو بہائے تو پھر پکی علیحدگی ہے جب میں نے حیرت اور پریشانی سے ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے کوئی حرام کا لفظ استعمال نہیں کیا اور تعجب سے کہا کہ کیا ایسا کہنے سے بھی طلاق ہوگئی سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کہنے سے طلاق واقع ہوگی شوہر نے اس موقع پر یہ ظاہر کیا کہ انہوں نے کوئی ایسا جملہ استعمال نہیں کیا جس سے طلاق ہو اور ان کی کوئی نیت نہیں ہے طلاق کی۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ جملہ سے اگر واقعۃ شوہر کی نیت طلاق کی نہیں تھی تو شرط پائی جانے کی صورت میں سائلہ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة."
(کتاب الطلاق ، الفصل الخامس فی الکنایات فی الطلاق جلد ۱ : ۳۷۴ ط: دارالفکر)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله بائن) من بان الشيء: انفصل أي منفصلة من وصلة النكاح أو عن الخير."
(کتاب الطلاق باب الکنایات جلد ۳ ص: ۳۰۰ ط: دارالفکر)
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:
(سوال)"زیدنے اپنی زوجہ کو کئی مرتبہ یہ کہا کہ تو میرے سے علیحدہ ہو اور نہ ہی مجھ کو تیری ضرورت ہے اور شوہر نو ماہ سے لاپتہ ہے اس میں عورت دوسرا نکاح کرسکتی ہے یا نہیں ۔
(جواب )یہ کلمات صریح طلاق کے نہیں ہیں ۔ ان کلمات میں طلاق نیت شوہر پر واقع ہونی ہے ۔"
(کتاب الطلاق جلد ۹ ص:۲۸۸ ط : دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100301
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن