اگر شوہر نےبیوی سے کہا کہ:" اگر تو نے اپنے ماموں زید سے ملاقات کی، تو اپنے آپ کو آزاد سمجھنا"، جب کہ زید سے اس کا ایک رشتہ پھوپھاکابھی ہے، اگر اس نے زید سےپھوپھا کے رشتے کے اعتبارسے ملاقات کی ،تو کیا طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں شوہر نے اپنی بیوی سے مذکورہ جملہ کہا ہے:" اگر تو نے اپنے ماموں زید سے ملاقات کی، تو اپنے آپ کو آزاد سمجھنا" تو اب اگر سائل کی بیوی اپنے مامو ں /پھوپھا زید سے ملاقات کرے تو اس پر کوئی طلاق وقع نہیں ہوگی،کیوں کہ "آزاد سمجھنا" طلاق کے الفاظ نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."
(كتاب الطلاق،230/3،ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144410100975
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن