بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تم ماں کے یہاں گئی تو دوبارہ نکاح کرنا ہوگا کاحکم


سوال

 زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ" اگر تو اپنی ماں کے یہاں گئی، تو تجھے دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا" پھر وہ چلی گئی، تو اس نے دوبارہ کہا ،کہ تو اگر اس بار گئی، تو میں تجھے طلاق دے دوں گا، گویا کہ اس نے دوسری مرتبہ میں وعدہ طلاق کیا تو کیا پہلی صورت میں (جب اس نے کہا کہ تجھے نکاح دوبارہ کرنا پڑے گا) طلاق واقع ہو جاۓ گی یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ الفاظ(دوبارہ  نکاح کرناہوگا)چوں کہ طلاق پر دلالت نہیں کرتے،لہذا ان  الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) لغة رفع القيد لكن جعلوه في المرأة طلاقا وفي غيرها إطلاقا، فلذا كان أنت مطلقة بالسكون كناية وشرعا (رفع قيد النكاح في الحال) بالبائن (أو المآل) بالرجعي (بلفظ مخصوص) هو ما اشتمل على الطلاق."

(كتاب الطلاق، ج:3 ص:226 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں