بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

”اگر تم لوگ باز نہ آئے تو میں جارہا ہوں تم سب کو چھوڑ کر،اور کہیں اور فلیٹ لے لوں گا" کہنے کا حکم


سوال

ایک دفعہ میں نے اپنی بیوی کو ڈرانے کی غرض سے مندرجہ ذیل الفاظ کہے، بغیر طلاق کی نیت کے:

”اگر تم لوگ باز نہ آئے تو میں جارہا ہوں تم سب کو چھوڑ کر،اور کہیں اور فلیٹ لے لوں گا“

میرے اس جملہ سے میری بیوی پر طلاق واقع ہوگئی یا نہیں ؟  کیوں کہ میری نیت بیوی بچوں کو فورًا  چھوڑنے کی نہیں تھی، بلکہ اگر وہ باز نہ آئے ، پھر چھوڑ دوں گا، لیکن  الفاظ میں نے زمانہ حال کے استعمال  کیے۔

 

جواب

واضح رہے کہ بیوی پر طلاق واقع ہونے کے لیے ایسے الفاظ ہونا ضروری ہے جو  طلاق کی صلاحیت رکھتے ہوں، اور ان میں طلاق کا احتمال موجود ہو،  ایسا لفظ جو طلاق کا احتمال نہیں رکھتا اس سے اگر طلاق دینے کی نیت کی بھی تو  کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں آپ کا اپنی بیوی   کو یہ الفاظ کہنا کہ : ”اگر تم لوگ باز نہ آئے تو میں جارہا ہوں تم سب کو چھوڑ کر،اور کہیں اور فلیٹ لے لوں گا“   یہ طلاق کے الفاظ نہیں ہیں ، اس سے آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں