بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تو اس گھر سے باہر نکلی تو میری بیوی نہیں ہوگی کا حکم


سوال

ہماری شادی  کو پانچ سال ہوگئے ہیں، ہمارا ایک بیٹا ہے، اس کے بعد معاملات خراب ہوگئے، وہ مجھے میری امی کے گھر جانے نہیں دیتا تھا، اگر میں چلی جاتی تو وہ  مجھے بولتا کہ " اگر تو اس گھر سے باہر نکلی  تومیری بیوی نہیں ہوگی، اصل مسئلہ اس کو ماں باپ کے گھر سے تھا، ان سے ملنے پر اعتراض تھا، اب میں اپنے ماں باپ کے گھر ایک دفعہ نانی کے انتقال پر آئی ، اس وقت یہ جملہ کہا اور دوسری مرتبہ کچھ دن پہلے گھر آئی اس  وقت یہ جملہ کہا" اگر تو گھر سے باہر  نکلے گی تو میری بیوی نہیں"، 2 اپریل کو میری  والدہ مجھے اپنے گھرلے کر  آئی مذکورہ جملہ بولنے کے بعد، اب کیا حکم ہے؟ میں اس گھر میں واپس جاسکتی ہوں کہ نہیں؟ 

وضاحت: شوہر کا بیان ہے کہ انہوں نے یہ جملے صرف ڈرانے کے لیے کہے تھے تاکہ بیوی گھر سے باہر نہ نکلے۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے اگر واقعۃً یہ الفاظ محض ڈرانے کی نیت سے کہے تھے اور طلاق کی نیت نہیں تھی، تو  سائلہ پر ان جملوں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ، سائلہ اپنے شوہر کے  گھر واپس جاکر ان کے ساتھ رہے۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو قال لامرأته لست لي بامرأة أو قال لها ما أنا بزوجك أو سئل فقيل له هل لك امرأة فقال لا فإن قال أردت به الكذب يصدق في الرضا والغضب جميعا ولا يقع الطلاق وإن قال نويت الطلاق يقع في قول أبي حنيفة  رحمه الله تعالى."

(کتاب الطلاق، الباب الثانی، الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق، 3/ 375، ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں