بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تو اپنی پھوپھی کے گھر گئی تو تجھ پر وہ تین الفاظ ہیں، کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

اگر تو اپنی پھوپھی کے گھر گئی تو تجھ پر وہ تین الفاظ ہیں۔ ان الفاظ سے طلاق کی نیت بھی تھی۔ کیا تجھ پر تین الفاظ ہیں سے نیت کی موجودگی میں طلاق واقع ہوجاتی ہے ؟

جواب

طلاق واقع کرنے کے لیے  ضروری ہے کہ ایسے الفاظ کا استعمال کیا جائے جو طلاق کے مفہوم پر دلالت کرتے ہوں،  خواہ  وہ  الفاظ  طلاق کے  لیے صریح  ہوں   یا  کنایہ ،  اگر کوئی شخص   طلاق کا (صریح یا کنایہ) کوئی لفظ استعمال   نہیں کرتا تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں شوہر کے اس جملہ  ’’اگر تو اپنی پھوپھی کے گھر گئی تو تجھ پر وہ تین الفاظ ہیں‘‘ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَرُكْنُهُ لَفْظٌ مَخْصُوصٌ) هُوَ مَا جُعِلَ دَلَالَةً عَلَى مَعْنَى الطَّلَاقِ مِنْ صَرِيحٍ أَوْ كِنَايَةٍ فَخَرَجَ الْفُسُوخُ عَلَى مَا مَرَّ، وَأَرَادَ اللَّفْظَ وَلَوْ حُكْمًا لِيُدْخِلَ الْكِتَابَةَ الْمُسْتَبِينَةَ وَإِشَارَةَ الْأَخْرَسِ وَالْإِشَارَةَ إلَى الْعَدَدِ بِالْأَصَابِعِ فِي قَوْلِهِ: أَنْتِ طَالِقٌ هَكَذَا، كَمَا سَيَأْتِي. وَبِهِ ظَهَرَ أَنَّ مَنْ تَشَاجَرَ مَعَ زَوْجَتِهِ فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَةَ أَحْجَارٍ يَنْوِي الطَّلَاقَ وَلَمْ يَذْكُرْ لَفْظًا لَا صَرِيحًا وَلَا كِنَايَةً لَايَقَعُ عَلَيْهِ، كَمَا أَفْتَى بِهِ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ وَغَيْرُهُ".

( كتاب الطلاق، رُكْن الطَّلَاق، ٣ / ٢٣٠، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں