اگر تو اپنی پھوپھی کے گھر گئی تو تجھ پر وہ تین الفاظ ہیں۔ ان الفاظ سے طلاق کی نیت بھی تھی۔ کیا تجھ پر تین الفاظ ہیں سے نیت کی موجودگی میں طلاق واقع ہوجاتی ہے ؟
طلاق واقع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے الفاظ کا استعمال کیا جائے جو طلاق کے مفہوم پر دلالت کرتے ہوں، خواہ وہ الفاظ طلاق کے لیے صریح ہوں یا کنایہ ، اگر کوئی شخص طلاق کا (صریح یا کنایہ) کوئی لفظ استعمال نہیں کرتا تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں شوہر کے اس جملہ ’’اگر تو اپنی پھوپھی کے گھر گئی تو تجھ پر وہ تین الفاظ ہیں‘‘ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَرُكْنُهُ لَفْظٌ مَخْصُوصٌ) هُوَ مَا جُعِلَ دَلَالَةً عَلَى مَعْنَى الطَّلَاقِ مِنْ صَرِيحٍ أَوْ كِنَايَةٍ فَخَرَجَ الْفُسُوخُ عَلَى مَا مَرَّ، وَأَرَادَ اللَّفْظَ وَلَوْ حُكْمًا لِيُدْخِلَ الْكِتَابَةَ الْمُسْتَبِينَةَ وَإِشَارَةَ الْأَخْرَسِ وَالْإِشَارَةَ إلَى الْعَدَدِ بِالْأَصَابِعِ فِي قَوْلِهِ: أَنْتِ طَالِقٌ هَكَذَا، كَمَا سَيَأْتِي. وَبِهِ ظَهَرَ أَنَّ مَنْ تَشَاجَرَ مَعَ زَوْجَتِهِ فَأَعْطَاهَا ثَلَاثَةَ أَحْجَارٍ يَنْوِي الطَّلَاقَ وَلَمْ يَذْكُرْ لَفْظًا لَا صَرِيحًا وَلَا كِنَايَةً لَايَقَعُ عَلَيْهِ، كَمَا أَفْتَى بِهِ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ وَغَيْرُهُ".
( كتاب الطلاق، رُكْن الطَّلَاق، ٣ / ٢٣٠، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201154
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن