ایک شخص نے اپنی بیوی کو ان الفاظ میں طلاق دی کہ اگر آئندہ تو نے میرے کپڑے دھوئے تو تجھے تین طلاق۔ مگر اس کی بیوی نے کپڑے دھو دئیے۔ اور شوہر کا کہنا یہ ہےکہ میں نیند کی گولیاں کھاتا ہوں اور طلاق کے الفاظ کہتے ہوئے میں نے یہ گولیاں کھائی ہوئی تھیں۔میں شدید غصے اور جنون کی حالت میں تھا۔ جب اس شخص سے مزید وضاحت طلب کی گئی تو شوہر کا کہنا تھا کہ اتنا تو مجھے بھی یاد ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق کے الفاظ کہے ہیں ۔نیز اس شخص نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس واقعہ کے کافی عرصہ بعد تک وہ خود اپنے کپڑے دھوتا رہا کہ کہیں طلاق واقع نا ہو جائے ۔ اور جب بیوی کپڑے دھونے لگی تب بھی اس کو یاد دلایا کہ میرے کپڑے مت دھونا ورنہ طلاق واقع ہو جائے گی ۔لیکن بیوی نے بے دھیانی اور بے توجہی میں کپڑے دھو دئیے ۔اب آیا اس صورت میں مذکورہ شخص کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں یا وہ بدستور اس کی بیوی ہے۔
صورت مسئولہ میں شوہر نے بیوی کو کہا کہ "اگر آئندہ تونے میرے کپڑے دھوئے تو تجھے تین طلاق " اور اس کے بعد بیوی نے جان بوجھ کردھوئے یا غلطی سے کپڑے دھوئے تو اس صورت میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ، اور حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے ،لہذا مذکورہ عورت کو چاہیے کہ اپنی مکمل عدت تین ماہواریاں (ـ اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک ) گزار کر دوسری جگہ نکاح کر نے میں آزاد ہو گی ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."
(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،420/1،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100252
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن