بیوی کو یوں کہا کہ ’’اگر تو کل نہ آئی تو تجھے تین‘‘، لفظ طلاق نہیں بولا، نیت طلاق کی تھی، تو کیا حکم؟
طلاق واقع کرنے کے لیے لفظِ طلاق کا تلفظ ضروری ہے، خواہ وہ لفظ طلاق کے لیے صریح ہو یا کنایہ ، لفظ ’’تین‘‘ طلاق کا عدد تو بن سکتا ہے لیکن طلاق کا لفظ نہیں بن سکتا، نہ صریح اور نہ کنایہ، اگر کوئی شخص زبان سے طلاق کا (صریح یا کنایہ) کوئی لفظ نہیں کہتا تو صرف تین کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، لہٰذا مسئولہ میں شوہر کے اس جملہ ’’اگر تو کل نہ آئی تو تجھے تین‘‘ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن