عرض ہے کہ قربانی کے گوشت کا جو حصہ رشتہ داروں کےلیے ہوتا ہے، اگر رشتہ دار دور ہوں ،تو اس حصہ کا کیا حکم ہو گا؟
قربانی کےگوشت کوتین حصوں میں تقسیم کرکے،ایک حصہ فقراء میں تقسیم کرنا،اورایک حصہ رشتہ داروں اوردوست احباب کےلیے،اورایک اپنےاستعمال میں لانامستحب ہے،اوراگرخود گھرمیں گوشت کی ضرورت ہو،توپوراگوشت اہل وعیال کےلیے بھی رکھ سکتےہیں؛لہذامذکورہ صورت میں اگر سائل کےرشتہ داردورہیں،اُن تک گوشت پہنچاناممکن نہیں ہے،تواگراپنےگھرمیں گوشت کی ضرورت ہو،تواسےاپنےاستعال میں لائیں،وگرنہ دیگرضرورت مندوں میں تقسیم کیاجائے۔
الدرمع الردمیں ہے:
"(ويأكل من لحم الأضحيةويأكل غنيا ويدخر، وندب أن لا ينقص التصدق عن الثلث).(قوله ويأكل غنيا ويدخر) لقوله - عليه الصلاة والسلام - بعد النهي عن الادخار «كلوا وأطعموا وادخروا» الحديث رواه الشيخان وأحمد(قوله وندب إلخ) قال في البدائع: والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقربائه وأصدقائه ويدخر الثلث؛ ويستحب أن يأكل منها، ولو حبس الكل لنفسه جاز لأن القربة في الإراقة والتصدق باللحم تطوع."
(كتاب الأضحية،٣٢٧/٦،ط:سعيد)
البحرالرائق میں ہے:
"(وندب أن لا ينقص الصدقة من الثلث) لأن الجهات ثلاثة: الإطعام والأكل والادخار لما روينا ولقوله تعالى {وأطعموا القانع والمعتر} [الحج: 36] أي السائل والمتعرض للسؤال، فانقسم عليه أثلاثا وهذا في الأضحية الواجبة والسنة سواء."
(كتاب الأضحية،٢٠٣/٨،ط:دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411101007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن