بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر رقم کا مالک نہ ملتا ہو تو اس رقم کا کیا کیا جائے؟


سوال

ایک شخص کہتا ہے کہ میرے پاس دوسرے آدمی کے مثال کے طور پر پچاس ہزار روپے پڑے ہیں اب اس آدمی کا نہ تو فون نمبر  ملتا ہے،  نہ کوئی اس کا اور رشتہ دار ہے کہ میں اُس کے پیسے اُس کے حوالے کر دوں، اب میں اس روپے کے ساتھ کیا کروں؟

جواب

جس شخص کے پاس کسی دوسرے آدمی کی کوئی چیز یا رقم رکھی ہو  اُس شخص کو چاہیے کہ اولاً   حتی الامکان اُس رقم کو محفوظ رکھے اور اس کے مالک کو تلاش کرے، اور اس کے بارے میں لوگوں سے معلومات حاصل کرے،  اگروہ شخص مل جاتا ہے تو وہ رقم اُس کے حوالہ کر دے،  اگر کسی طرح اصل مالک کا پتا نہ چلے تو اُس شخص کے ورثاء کو تلاش کیا جائے، ورثاء مل جانے کی صورت میں رقم اُن کے حوالے کی جائے،  اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو اور حتی الوسع  ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اصل مالک اور اس کے ورثاء کے  ملنے سے مایوسی ہوجائے اور رقم اپنے پاس محفوظ رکھنا مشکل ہو تو یہ بھی جائز ہے کہ اس رقم کو اس کے اصل مالک کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے، اگر خود زکاۃ  کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتا ہے، البتہ صدقہ کر دینے کے بعد اگر اصل مالک لوٹ آئے  اور اپنی رقم کا مطالبہ کرے تو  اُس کے مطالبہ پر اس کی رقم واپس کرنا لازم ہوگا۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 708):

"(وللملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعريف لو) كان (فقيرا) لأن صرفه إلى فقير آخر كان للثواب وهو مثله."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں