بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر قرض خواہ اپنے قرضہ کی رقم لینے سے انکار کردے ، تو اس کا کیا حکم ہے ؟


سوال

 ایک مسئلہ کے بارے میں آپکی رہنما ئی چاہیے، ہمارے والد  ؒ کا تقریباً دوسال پہلے انتقال ہوا تھا  اور وہ اس وقت ایک گھر تعمیر کروا رہے تھے، جو مکمل نہیں ہو ا تھا، پھر انکے بعد اسکی تعمیر ہم مکمل کر رہے تھے، جس میں ہمارے سب سے مشفق  چچا ہمارا ساتھ دے رہے تھے، اسکی تعمیر کے لئے انہوں نے ہمیں تقریباً 5لاکھ کی رقم قرض کے طور پر بھی دی تھی، جس کی کوئی لکھت موجود نہیں ہے، پھر انہوں نے  والد ؒ کی ایک دکان تھی، اس پر ہم سے تنازع کر لیا، جس کیے لیے ہم نے بہت کوشش کی کہ وہ راضی ہو جائیں ، لیکن انہوں نے ہم سے تعلق بلکل ختم کردیا ،جس وقت انہوں نے تعلق ختم کیا اس وقت ہمارے پاس انکے قرض کی رقم موجود نہیں تھی اور گھر کی بھی تعمیر چل رہی تھی جس کی وجہ سے ہم سخت تکلیف میں تھے ،لیکن اب اللہ رب العزت کے فضل سے اب  گھر بھی تعمیر ہو گیا اور انکی قرض کی رقم بھی جمع ہو گئی ہے، اب ہم انکو بروز ہفتہ 30ستمبر2023  بعدنمازمغرب وہ رقم واپس دینے کے لیے گئے،  تو وہ کہتے ہے میرے آپ کے اوپر کوئی  پیسے نہیں ہیں، اگر آپ کے پاس میرے ہاتھ کی کوئی لکھت ہے، تو وہ لیکر آجاؤ، ورنہ میری کوئی  رقم آپ کے اوپر نہیں ہے، ہم نے ان سے کہا اگر اپ نے لکھ کر نہیں دیا، تو کوئی  بات نہیں، ہمارے پاس تو لکھا ہوا ہے تو وہ کہتے ہیں اس کو میں نہیں مانتا، یہ رقم آپ واپس رکھ لو  ،اب اس رقم کے بارے میں معلوم کرنا ہے اس کا ہم کیا کریں؟

جواب

واضح رہے اگرقرض کی ادائیگی کے وقت قرض خواہ مقروض سے قرضہ لینے کے بجائے واقعتاً اسے قرضہ معاف کردے، تو یہ رقم قرض خواہ کی جانب سے مقروض کو  ہدیہ (گفٹ) ہے، اور مقروض اس کا مالک ہوجاتا ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے بیان کے مطابق جب سائل اور ان کے دیگر بھائی بہن وغیرہ ،اپنے قرض کی رقم ،چچا کو واپس کرنے گئے،تو چچا نے کہا "میرے آپ لوگوں پر   کوئی پیسے نہیں ہیں،یہ رقم آپ واپس رکھ لو"، تو اس سے سائل اور ان کے دیگر بھائی بہن سے ،چچا کا یہ قرضہ معاف ہوگیا،اور یہ اس رقم کے مالک بن گئے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"هبة الدين ممن عليه الدين جائزة قياسًا واستحسانًا ...

هبة الدين ممن عليه الدين وإبراءه يتم من غير قبول من المديون ويرتد برده ذكره عامة المشايخ رحمهم الله تعالى، وهو المختار، كذا في جواهر الأخلاطي".

(الباب الرابع في هبة الدين ممن عليه الدين، ج:4، ص:384، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں