بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر پھر کبھی میں نے یہ کام کر لیا تو میرے اوپر بیوی طلاق ہے، کہنے کا حکم


سوال

 ایک شخص  کہتاہے کہ "اگر پھر کبھی میں نے یہ کام کر لیا تو میرے اوپر بیوی طلاق ہے" اور اس  نے  3 سال پہلے یہ کہا تھا ،ابھی وہ کام کرلیا تو اس سے کون سی  طلاق واقع ہو سکتی  ہے؟ نیز  بار بار کرنے سے تو مزید اور طلاق واقع نہیں ہوگی ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب  مذکورہ شخص نے تین سال پہلے   اپنی بیوی کی طلاق کو   اپنے کسی کام کے کرنے پر معلق کیا تھا   کہ"اگر پھر کبھی میں نے یہ کام کر لیا تو میرے اوپر بیوی طلاق ہے"  اس کے بعد اب جب  اس شخص  نے وہ کام  کرلیا تو ا س سے اس  کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی، اب  عدت( تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، حمل ہوتو بچے کی پیدائش  تک  ) کی مدت گزرنے سے   پہلے  تک اس   کو  رجوع کرنے کا اختیار  ہے، اگر  اس  نےعدت گزرنے سے پہلے رجوع کرلیا تو نکاح  برقرار رہے گا، لیکن اگر اس شخص  نے عدت گزرنے سے پہلے رجوع نہیں کیا تو عدت کی مدت پوری ہوتے ہی نکاح ختم ہو جائے گا پھر رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا،تاہم عدت گزرنے کے بعد  اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر اور نئے ایجاب وقبول کے ساتھ نکاح کرنا ہو گا، اور دونوں صورتوں میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا، تاہم دوبارہ وہ کام کرنے سے دوسری طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج:1،ص:420،دارالفکر)

وفيہا أيضا:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق ،الباب السادس فی الرجعۃ،ج:1،ص:470،دارالفکر)

البنایہ فی شرح الہدایہ میں ہے:

"ثم إن وجد الشرط في ملكه ‌انحلت ‌اليمين ووقع الطلاق؛ لأنه وجد الشرط، والمحل قابل للجزاء، فينزل الجزاء ولا تبقى اليمين."

(ج:5، ص: 420، ط: دارالکتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508100977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں