بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگرنوافل میں قراءت جہراً کریں تو تکبیراتِ انتقال جہراً کہے یا سراً؟


سوال

نفل نماز میں قراءت اگر زور سے پڑھے تو تکبیراتِ انتقالیہ زور سے کہے یا آہستہ نیز افضل کیا ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص دن میں نوافل پڑھتا ہے تو اس کو آہستہ قراءت کرنی چاہیے اور اگر رات میں نوافل ادا کر رہا ہو تو اس کو اختیار ہے، خواہ آہستہ قراءت کرے یا بلند آواز سے، البتہ اتنی بلند آواز میں نہ کرے کہ دوسروں کے آرام یا معمولات میں خلل واقع ہو، پھر رات کے نوافل میں جہری قراءت کرنا زیادہ بہتر ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رات کے نوافل میں جہراً ہی قراءت فرمایا کرتے تھے۔

باقی تکبیراتِ انتقال کے متعلق فقہاء کی عبارت میں صریح بات تو نہیں ملی، لیکن  قراءت پر قیاس کر کے یہ کہا جا سکتا ہے کہ تکبیرات بھی اعتدال کے ساتھ جہراً کہنا افضل ہوگا۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 327):

"وفي التطوع بالنهار يخافت وفي الليل يتخير اعتبارا بالفرض في حق المنفرد."

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 95):

 "و" يجب "الإسرار"  ..... في "نفل النهار" للمواظبة على ذلك".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 254):

"كمتنفل بالليل" فإنه مخير ويكتفي بأدنى الجهر فلا يضر ذلك لأنه صلى الله عليه وسلم جهر في التهجد بالليل وكان يؤنس اليقظان.

قوله: "كمتنفل بالليل" والجهر أفضل ما لم يؤذ نائما ونحوه كمريض ومن ينظر في العلم."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں