میرا سوال یہ ہے کہ گاؤں وغیرہ میں جو نالیاں بہتی ہیں جن میں گٹر وغیرہ کا پانی چلتا ہے۔ لوگ ان کی صفائی کرتے وقت جو مواد (مٹی یا ریت) کی صورت میں نکلتا ہے وہ نالی کے کنارے پر رکھ دیتے ہیں ۔بعد میں وہ سوکھ جاتا ہے اور ہوا چلنے سے یا اس پر سے گاڑی وغیرہ گزرنے سے جو گرد اڑ کر کسی کے اوپر پڑتی ہے کیا یہ گرد ناپاک تصور کی جاۓ گی؟اس سے متاثر کپڑا یا جسم کے جس حصے پر گرد پڑی کیا وہ ناپاک تصور ہو گا؟
صورت مسئولہ میں کسی ناپاک تَر چیز پر مٹی پڑ جائے تو وہ مٹی بھی ناپاک ہوجاتی ہے، لیکن اگر وہ مٹی خشک ہونے کے بعد اُڑ کر کپڑے وغیرہ پر لگ جائے اور کپڑے پر اس کا اثر ظاہر نہ ہو اور نہ اس کی بدبو محسوس ہوتو کپڑا ناپاک نہیں ہوگا، البتہ اس مٹی کو کپڑے پر لگے رہنے نہ دیا جائے بلکہ جھاڑ لیا جائے۔
رد المحتار میں ہے:
"قوله:( وبخار نجس) في الفتح مرت الريح بالعذرات وأصاب الثوب، إن وجدت رائحتها تنجس، لكن نقل في الحلية أن الصحيح أنه لا ينجس؛ وما يصيب الثوب من بخارات النجاسة، قيل ينجسه، وقيل لا وهو الصحيح."
(رد المحتار علی الدر المختار، 325/1، سعید)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"السرقين الجاف أو التراب النجس إذا هبت الريح فأصاب ثوبا لا يتنجس ما لم ير فيه أثر النجاسة. هكذا في فتاوى قاضي خان."
(الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الثاني في الأعيان النجسة،47/1، رشیدیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن