بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر نجاست کا نشان ختم نہ ہو


سوال

اگر منی یانجاست حقیقی کا نشان دھونے کے بعد بھی باقی رہے تو کیا حکم ہے؟

جواب

جس چیز پر نجاست لگی ہو اسے شرعی طریقے کے مطابق پاک کرنے کے بعد  (یعنی اگر کم از کم تین مرتبہ صاف پانی سے اچھی طرح دھوکر ہر مرتبہ رگڑنے اور خوب نچوڑنے کے باوجود )بھی نجاست کا نشان باقی رہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔

الفتاوى الهندية (1/ 41, 42):

"وإزالتها إن كانت مرئية بإزالة عينها وأثرها إن كانت شيئا يزول أثره ولا يعتبر فيه العدد. كذا في المحيط فلو زالت عينها بمرة اكتفى بها ولو لم تزل بثلاثة تغسل إلى أن تزول، كذا في السراجية. وإن كانت شيئا لا يزول أثره إلا بمشقة بأن يحتاج في إزالته إلى شيء آخر سوى الماء كالصابون لا يكلف بإزالته. هكذا في التبيين وكذا لا يكلف بالماء المغلي بالنار. هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسة وأحكامها وفيه ثلاثة فصول، الفصل الأول في تطهير الأنجاس، ط: دارالفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں