زید نےغصےکی حالت میں بیوی کو کہا کہ اگر میں نماز سےآؤں اور تم نے دسترخوان نہیں لگایا اورکسی دوسرے کام میں لگی رہی تو(تمہارا آخری دن ہو گا یااس گھر میں آخری دن ہو گا) کہا اور پھر بیوی کسی اورکام میں لگی رہےتو کیا ایسا کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے؟اگر یہ الفاظ کہتے ہوئے نیت طلاق کی ہو تب کیا ہو گا؟ اگر نیت طلاق کی نہ ہو تب کیا ہو گا؟ اگر انسان کو پتہ نہ ہو کہ نیت ایک طلاق کی تھی یا تین طلاق کی تھی تب کیا ہو گا ؟ اگر نیت تین طلاق کی ہو تب کیا ہو گا ؟ سخت پریشان ہوں وسوسے آتے ہیں؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ الفاظ "تمہارا آخری دن ہو گا" یا "اس گھر میں آخری دن ہو گا" محض دھمکی کے الفاظ ہیں، طلاق کے الفاظ نہیں، لہٰذا اگر ان الفاظ سے طلاق کی نیت ہو تب بھی جس شرط کے ساتھ یہ الفاظ معلق کیے گئے اس شرط کے پائے جانے کی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي".
(کتاب الطلاق،230/3،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102167
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن