کسی شخص نے اپنے کسی دوست کو کوئی چیز ہدیہ کی ہو، پھر ہدیہ دینے والا اپنے دوست سے کسی بات پر ناراض ہوکر بات کرنا چھوڑ دے اور اس کا دوست ہدیہ کو واپس کرنے لگے تو اس صورت میں ہدیہ کو واپس کرنا کیسا ہے؟
واضح رہےکہ شرعی وجہ کے بغیر کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ بات چیت نہ کرنےوالے کے بارےمیں احادیث میں سخت وعیدیں وارد ہو ئی ہیں؛لہذا مذکورہ دونوں افراد پر لازم ہے کہ ایک دوسرے سے قطع تعلقی نہ کریں، بلکہ آپسی اختلافات اورناراضگی کو ختم کرکےایک دوسرے کے ساتھ حُسنِ سلوک اوراچھےبرتاؤکے ساتھ رہیں ۔نیز صورت مسئولہ میں چوں کہ واہب(ہبہ کرنے والا) رجوع نہیں کررہا ہے، بلکہ موہوب لہ(جس کو ہدیہ دیا گیا ہے)، وہ از خود ہدیہ واپس کررہا ہے، تو ایسا کرنا جائز ہے ،اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں، البتہ اچھا نہیں ۔
صحیح مسلممیں ہے:
"عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا يحل للمؤمن أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام."
(باب تحريم الهجر فوق ثلاث بلا عذر شرعي، ج:4، ص:1984،ط:دار إحياء التراث العربي)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ولكن الموهوب له وهب الموهوب للواهب وقبله الواهب الأول لا يملكه حتى يقبضه."
(كتاب الهبة، الباب السادس، ج:4، ص:391، ط:دار الفكر۔بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144605101239
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن