ایک صاحب نے قسم کھائی "موبائل خریدوں گا تو ایک سال تک شادی حرام" اب شادی کرنا کیسا ہے؟
کسی حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرنا ’’قسم‘‘ ہے۔ نکاح/ شادی کرنا جائز ہے، شادی کو حرام کرنا قسم ہے۔
لہذا موبائل خریدنے کے بعد سال کے اندر اگر شادی کی تو قسم توڑنے کی وجہ سے کفارہ دینا لازم ہوگا۔
کفارہ قسم یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا، یا دس مسکینوں کو کپڑے کا جوڑا دینا، یا ایک غلام آزاد کرنا، ان تینوں میں اختیار ہے جس سے چاہے کفارہ ادا کرے، اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگاتار روزے رکھے، روزوں کے درمیان وقفہ کردیا تو دوبارہ تین روزے لگاتار رکھنے ہوں گے۔
ایک مسکین کا ایک وقت کے عام کھانے کا اندازا لگایا جاسکتا ہے۔ اگر غلہ دے تو (ایک مسکین کے لیے ایک) صدقہ فطر کی مقدار ہونا چاہیے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 729):
"(ومن حرم) أي على نفسه ... (شيئا) (ثم فعله) بأكل أو نفقة .. (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 725):
"(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر، و (يستر عامة البدن) فلم يجز السراويل إلا باعتبار قيمة الإطعام."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200784
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن