میں یہ پوچھناچاہتاہوں میں نے شادی سے پہلے کہاتھاکہ اگر میری شادی اس لڑکی کے علاوہ اگر کسی اور سے ہوگئی تو وہ مجھ پر طلاق ہے تو پھر میری شادی اسی لڑکی سے الحمدللہ ہو گئی اور یہ بات میں نے شادی کے بعد بھی کہی تھی اپنی بیوی کی دل کی تسلی کےلیے کہ اگر میری شادی دوسری ہوگئی تو وہ مجھ پر ثلاثا طلاق ہے یہ بات میں نے بار بار کہی ہے، اب کیا میں دوسری شادی کبھی بھی نہیں کرسکتاہوں مطلب کوئی حل تو ہوگا اگر کوئی حل ہے تو بتا دو۔
صورت ِ مسئولہ میں اگر سائل دوسری شادی کرے گا تو اس دوسری بیوی پر شادی کرنے سے ہی تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی ،چوں کہ سائل نے یہ الفاظ استعمال کیے کہ" اگر میری شادی ہوگئی "تو چاہے سائل خود شادی کرے یا کوئی اور اس کی شادی کرائے دونوں صورتوں میں شادی کرنےسے ہی طلاقیں واقع ہوجائیں گی ،البتہ جب ایک مرتبہ سائل حانث ہوجائے گا تو آئندہ سائل جب بھی دوسری شادی کرے گا تو اس سے پھر دوبارہ کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق وكذا إذا قال: إذا أو متى وسواء خص مصرا أو قبيلة أو وقتا أو لم يخص وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق كذا في الكافي".
(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج:1،ص:420،دارالفکر)
وفيها أيضاّ:
" ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده."
(كتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،ج:1،ص:415،دارالفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144410100155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن