بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگرمیں نےفلاں کام کیا تو شادی نہیں کروں گا


سوال

اگر کوئی شخص یہ کہے کہ "میں اگر فلاں کام کروں تو میں شادی نہیں کروں گا "تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  فلاں کام کرنے پر شادی نہ کرنے کی جو نذر مانی گئی ہے   یہ عبادتِ مقصودہ کی نذر نہیں ہے ،اِس لیے یہ نذر منعقدنہیں ہوئی  ،لہٰذا مذکورہ کام کرنے پر اِس نذر کو پورا کرنا لازم نہیں اور یہ شخص شادی کرناچاہے تو کرسکتاہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) أن يكون قربة فلا يصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول: لله - عز شأنه - علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلانا أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك، لقوله عليه الصلاة والسلام: "لا نذر في معصية الله تعالى" ، وقوله: عليه الصلاة والسلام: "من نذر أن يعصي الله - تعالى - فلا يعصه"، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلا وتركا، وكذا لو قال: علي طلاق امرأتي؛ لأن الطلاق ليس بقربة فلا يلزم بالنذر، ... (ومنها) أن يكون قربة مقصودة، فلا يصح النذر بعيادة المرضى وتشييع الجنائز والوضوء والاغتسال ودخول المسجد ومس المصحف والأذان وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك وإن كانت قربا؛ لأنها ليست بقرب مقصودة."

(کتاب النذر،82/5،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308101125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں