میرے شوہر نے ایک مرتبہ مجھے مارا ، اس کے بعد مجھ سے وائس ریکارڈ کروایا، جس میں اس نے کہا کہ :اگر میں نے دوبارہ تم پر ہاتھ اٹھایا تو ہماری طلاق ہوجائے ، ہماری طلاق ہوجائے ، ہماری طلاق ہوجائے ۔
اب اس بارے میں کیا حکم ہے ؟ طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں ؟اس کے وائس میرے پاس موجود ہیں ۔
صورت مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے طلاق معلق کرنے میں جو الفاظِ طلاق استعمال کیے ہیں”اگر میں نے دوبارہ تم پر ہاتھ اٹھایا تو ہماری طلاق ہوجائے ، ہماری طلاق ہوجائے ، ہماری طلاق ہوجائے“یہ الفاظ طلاق کی تمنا پر دلالت کرتی ہیں،ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی،لہذا اگر شرط پائی بھی گئی ہوتب بھی ان الفاظ سے سائلہ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولوقال هويت طلاقك أوأحببت طلاقك أورضيت طلاقك أوأردت طلاقك لاتطلق وإن نوي هكذافي الخلاصة."
(كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الأول في الطلاق الصريح، ج:1، ص:359، ط:دار الفكر بيروت)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
سوال :زید نے اپنی بیوی ہندہ کو ایک مجلس میں یہ کہا کہ’’ میں تمہیں رکھنا نہیں چاہتا ہوں ‘‘اس بات کے پانچ گواہ ہیں ‘مگر پنچایت میں زید اس بات کاانکار کرتا ہے۔دریافت طلب امریہ ہے کہ مذکورہ بالا الفاظ سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
الجواب:’’اگر زید نے بیوی سے کہا ہو اور اس کو اقرار بھی ہو کہ اس نے اس طرح کہا ہے کہ’’ میں تمہیں نہیں رکھنا چاہتا ہوں یا میں نہیں رکھوں گا ‘‘تو اس سے کوئی طلاق نہیں ہوئی کیونکہ یہ خواہش کا اظہار ہے یا وعدہ ہے اس سے طلاق نہیں ہوتی۔‘‘
(باب الطلاق بالفاظ الکنایۃ،ج:12،ص:548،ط:دارالافتاء،جامعہ فاروقیہ کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102518
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن