بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"میری بیوی کو طلاق ہے اگر آ ئند ہ میں نے آ پ کے سامنے کا کھانا کھایا" کہنے کا حکم


سوال

کوئی اپنی بہن سے کہے کہ :"میری بیوی کو طلاق ہے اگر آ ئند ہ میں نے آ پ کے سامنے کا کھانا کھایا"، تو یہ صرف اسی کھانے پر محمول ہوگا یا ہر کھانے پر؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر اس مجلس میں موجود کھانے کو معین کرکے مذکورہ جملہ بولا گیا ہے تو اس تعلیق کا تعلق صرف اس کھانے سے ہوگا،  اور اگر مذکورہ شخص کا مقصد بہن کے سامنے  کھانا کھانے پر طلاق کو معلق کرنا تھا، چاہے اس مجلس کا کھانا ہو یا بعد میں کسی مجلس کا، تو مذکورہ تعلیق اس مجلس کے کھانے کے ساتھ خاص نہیں ہوگی ، بلکہ بہن کے سامنے کے ہر کھانے پر ہوگی۔ 

حاصل یہ ہے کہ مذکورہ الفاظ میں چوں  کہ دونوں معانی کا احتمال ہے، لہذا حکم کا مدار کہنے والے کی نیت پر ہوگا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4 / 345):

"(قوله: ولو عين البسر والرطب واللبن لا يحنث برطبه وتمره وشيرازه بخلاف هذا الصبي، وهذا الشاب، وهذا الحمل) ؛ لأن صفة الرطوبة والبسورة داعية إلى اليمين، وكذا كونه لبنا فيتقيد به فإذا حلف لا يأكل هذا البسر فأكله بعدما صار رطبا أو حلف لا يأكل هذا الرطب فأكله بعدما صار تمرا يعني يابسا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں