بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نسوار رکھوں تو ماں سے زنا کروں کہنے کا حکم


سوال

میں نے کہا تھا کہ " اگر میں نسوار ڈالوں تو میں اپنی ماں سے زنا کروں،"  اب کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ الفاظ قسم کے نہیں ہیں،  بلکہ نسوار کھانے کی صورت میں اپنی برائی کو اس شخص کی برائی سے تشبیہ دینے کے متعلق ہیں جو اپنی ماں کے ساتھ برا کام کرے۔ تاہم اس طرح بے ہودہ الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (2 / 55):

"و لو قال: إن فعلت كذا فأنا زان، أو سارق، أو شارب خمر، أو آكل ربا فليس بحالف هكذا في الكافي."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 721):

"(وإن فعله فعليه غضبه أو سخطه أو لعنة الله أو هو زان أو سارق أو شارب خمر أو آكل ربًا لا) يكون قسمًا؛ لعدم التعارف، فلو تعورف هل يكون يمينًا؟ ظاهر كلامهم نعم، وظاهر كلام الكمال لا."

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے :

"اگر فلاں کام کروں تو اپنی ماں سے زنا کروں"، ان بیہودہ الفاظ سے قسم نہیں ہوتی، نہ اس پر کوئی کفارہ لازم ہے، ان گندے الفاظ سے توبہ کرنی چاہیے۔"  (ج5 / ص552)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں