بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کو شرط پر معلق کرنا


سوال

میری سالی کے شوہر نے غصے میں آ کر اپنی بیوی سے کہا کہ آئندہ اگرمیں اپنی بیوی کو ایک روپیہ بھی خرچہ دوں تومجھ پر میری بیوی تین طلاق شرط ہے، اکثر میاں بیوی کی نہیں بنتی،  قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلے کاحل عنایت فرمائیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شرط کے مطابق اگر شوہر نے بیوی کو ایک روپیہ بھی خرچے کا دیا تو اس پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ 

آئندہ بیوی کو خرچہ دینے اور طلاقوں سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ شوہر کسی تیسرے سمجھ دار  اور خیر خواہ شخص کو صورت حال بتائے اور اسے خرچہ دے اور وہ شخص اپنی طرف سے وہ خرچہ بیوی کو  دے، شوہر اس شخص کو بیوی کو خرچہ دینے کا نہ کہے۔ اس طرح حیلہ کرنے سے شوہر بیوی کو خرچہ دینے والا نہ ہوگا اور طلاقیں واقع نہ ہوں گی۔

نیز میاں بیوی کی آپس کی لڑائی کا حل یہ ہے کہ دونوں کے خاندان کے سمجھدار لوگ بیٹھ کر دونوں کے معاملات کو سنیں اور اس کا مناسب حل تلاش کریں، اس سلسلے میں مقامی اہلِ علم سے مشاورت بھی مفید ہوسکتی ہے۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند 9-194 میں ہے:

’’اپنی بیوی سے کہا: "یہ عورت مجھ پر تین شرط طلاق ایک دفعہ ہے"  تو کیا حکم ہے ؟

(سو ال ۳۲۰) ایک شخص نے غصہ کی حالت میں اپنی عورت کو یہ کہا کہ یہ عورت مجھ پر تین شرط طلاق ایک دفعہ ہے ، اس طور پر کہہ دیا اور عدت کے اندر زبانی رجعت بھی کر لی ، آیا بغیر نکاح و حلالہ کے یہ عورت اس پر جائز ہوسکتی ہے یا نہیں؟

(جواب) اس صورت میں اس کی زوجہ پر تین طلاق واقع ہوگئی، اور وہ عورت مطلقہ ثلاثہ ہو کر مغلظہ بائنہ ہوگئی ۔۔۔الخ ‘‘۔ 

الفتاوى الهندية (1 / 420):

"و إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200408

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں