میں نے اس بات پر قسم اٹھائی ہے کہ اگر میں اپنے گھر میں داخل ہوا تو میری بیوی مجھ سے طلاق ہوگی ۔اب میرے اس گھر میں داخل ہونے کی صورت میں میری بیوی کو کتنی طلاق واقع ہوگی ؟کیا مجھے رجوع کا اختیار حاصل ہے؟ اور کیا رجوع کے بعد بیوی پر کوئی عدت بھی ہوگی یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے تو آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، طلاق واقع ہونے کی صورت میں آپ کو بیوی کی عدت (تین ماہواری بشرطیکہ حاملہ نہ ہو) کے اندر رجوع کرنے کا اختیار ہوگا، رجوع کرنے کی صورت میں بیوی پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوگی۔ رجوع عملاً تعلق قائم کرکے بھی ہوسکتا ہے اور زبانی طور پر بھی، مستحب یہ ہے کہ زبان سے رجوع کے الفاظ کہہ کر اس پر گواہ بنالیں۔
اگر عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تو عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نئے مہر کے تقرر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کا حق ہوگا۔ بہر صورت آئندہ آپ کو دو طلاقوں کا حق ہوگا بشرطیکہ اس سے پہلے آپ نے اس بیوی کو کوئی طلاق نہ دی ہو۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247):
باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) ۔۔۔۔۔ (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح ۔۔۔۔۔۔ (واحدة رجعية)
(قوله: رجعية) أي عند عدم ما يجعل بائنًا. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201784
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن