بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ اگر میں اپنے گھر میں داخل ہوا تو میری بیوی مجھ سے طلاق ہوگی‘‘ کہنے کا حکم


سوال

میں نے اس بات پر قسم اٹھائی ہے کہ اگر میں اپنے گھر میں داخل ہوا تو میری بیوی مجھ سے طلاق ہوگی ۔اب میرے اس گھر میں داخل ہونے کی صورت میں میری بیوی کو کتنی طلاق واقع ہوگی ؟کیا مجھے رجوع کا اختیار حاصل ہے؟ اور کیا رجوع کے بعد بیوی پر کوئی عدت بھی ہوگی یا نہیں؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے تو آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، طلاق واقع ہونے کی صورت میں آپ کو بیوی کی عدت (تین ماہواری بشرطیکہ حاملہ نہ ہو) کے اندر رجوع کرنے کا اختیار ہوگا، رجوع کرنے کی صورت میں بیوی پر عدت گزارنا لازم نہیں ہوگی۔ رجوع عملاً تعلق قائم کرکے بھی ہوسکتا ہے اور زبانی طور پر بھی، مستحب یہ ہے کہ زبان سے رجوع کے الفاظ کہہ کر اس پر گواہ بنالیں۔

اگر عدت کے دوران رجوع نہیں کیا تو عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نئے مہر کے تقرر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کا حق ہوگا۔ بہر صورت آئندہ آپ کو دو طلاقوں کا حق ہوگا بشرطیکہ اس سے پہلے آپ نے اس بیوی کو کوئی طلاق نہ دی ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247):
باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) ۔۔۔۔۔ (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح ۔۔۔۔۔۔ (واحدة رجعية)
(قوله: رجعية) أي عند عدم ما يجعل بائنًا. فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144110201784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں