بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر لاعلمی میں کنویں میں چھپکلی پڑی ہو اس کا حکم


سوال

 اکثر کنویں میں چھپکلیاں وغیرہ رہتی ہیں تو وہ تو اس میں مر بھی جاتی ہو ں گی، جن کا علم اللہ کے سواکسی کو نہیں ، تو اس صورت میں ٍپانی  کا کیا حکم ہے؟

جواب

چھپکلی  اگر چھوٹی ہو (جس میں بہنے والا خون نہ ہو)  اور کنویں میں رہتی ہو،(یا پانی میں گر کر مر گئی ہو)تو پانی میں اس  کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا ہے،(چاہے مرنے کا علم ہو یا نہ ہو)اور اگر چھپکلی بڑی ہو (جس میں بہنے والا خون ہو) تو پانی   میں اس کے گر کر مرنے سے پانی ناپاک ہوجائے گا۔

یہ(یعنی  بڑی چھپکلی جس میں خون ہوتا ہے،کا حکم ) اس صورت میں ہے جب معلوم ہو کہ واقعی یہ کنویں میں مر گئی ،لیکن اگر معلوم ہی نہیں کہ کنویں میں چھپکلی وغیرہ مری ہے کہ نہیں ،محض شک ہے ،تو اس صورت میں ہر حال میں پانی پاک ہی رہے گا ،کیوں کہ  یقین شک کی وجہ سے  زائل نہیں ہوتا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے :

"وموت ما لیس له نفس سائلة في الماء لاینجسه، کالبق والذباب والزنابیر والعقارب ونحوهما".

(کتاب الطهارة ،ج: 1 ،ص :24 ،ط:رشيدية)

الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري "میں ہے :

"قوله أو سام أبرص) بتشديد الميم ‌الوزغ ‌الكبير."

(كتاب الطهارة ،باب الإغتسال المسنونة ،ج:1 ،ص:17 ،ط:المطبعة الخيرية)

بدائع الصنائع میں ہے :

"فلا نحكم بنجاسته بالشك على الأصل المعهود إن ‌اليقين ‌لا ‌يزول بالشك."

(كتاب الطهارة ،فصل في بيان المقدار الذي يصير الماء نجساّ،ج :1 ،ص :73 ،ط:رشيدية)

کفایت المفتی میں ہے :

’’(جواب ۲۸۷):  چھپکلی میں دم سائل نہیں ہے،  اس لیے اس کے پانی میں مرنے یا پھولنے پھٹنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا،  اس کی دلیل بھی فقہ کی کتابوں میں صاف طور پر لکھی ہے ۔  ’’و موت مالیس له نفس سائلة لاینجس الماء‘‘،  یعنی ایسے جانور کا پانی میں مرجانا جس میں دمِ سائل نہیں پانی کو ناپاک نہیں کرتا،  پس اس قاعدے کے ماتحت ’’سام ابرص‘‘  سے کوئی ایسا جانور مراد ہوسکتا ہے جس میں دمِ سائل ہو، مثلاً گرگٹ جس میں دم سائل ہوتا ہے،  ’’سام ابرص‘‘  میں گرگٹ، چھپکلی دونوں شامل ہیں، ’’جوہرہ نیرہ شرح قدوری‘‘  میں ’’سام ابرص‘‘  کی تفسیر میں ’’الوزغ الکبیر‘‘  اسی لیے لکھا ہے، یعنی بڑا گرگٹ جس میں دمِ سائل ہوتا ہے۔‘‘

(کتاب الطہارۃ ،ج :2 ،ص:296،ط:دارالاشاعت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں