بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اگرکوئی مرجائے،اوراس کےجسم پرٹیٹوبناہو،تواس کاکیاجائے؟


سوال

اگر کسی کے جسم پر ٹیٹو بناہوا ہو، اور اس کا انتقال ہو جائے ،تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہےکہ ٹیٹوبناناناجائزاورحرام ہے،اوراگرکسی نےٹیٹوبنایاہو،تواگربلامشقت اورتکلیف کےمٹاناممکن ہو،تواس کومٹاناضروری ہے؛لہذاصورتِ مسئولہ میں مرحوم کےجسم سےاگرباآسانی  ٹیٹومٹ سکتاہو،تواس کومٹایاجائےگا،وگرنہ  اسی حالت میں غسل دے کر جنازہ پڑھ کر دفن کر دیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"يستفاد مما مر حكم ‌الوشم في نحو اليد، وهو أنه كالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس؛ لأنه إذا غرزت اليد أو الشفة مثلا بإبرة ثم حشي محلها بكحل أو نيلة ليخضر تنجس الكحل بالدم، فإذا جمد الدم والتأم الجرح بقي محله أخضر، فإذا غسل طهر؛ لأنه أثر يشق زواله؛ لأنه لا يزول إلا بسلخ الجلد أو جرحه، فإذا كان لا يكلف بإزالة الأثر الذي يزول بماء حار أو صابون فعدم التكليف هنا أولى، وقد صرح به في القنية فقال: ولو اتخذ في يده وشما لا يلزمه السلخ اهـ."

(كتاب الطهارة،باب لانجاس،مطلب في حكم ‌الوشم،٣٣٠/١،ط:سعيد)

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"ذهب جمهور الفقهاء إلى أن ‌الوشم ‌حرام ،للأحاديث الصحيحة في لعن الواشمة والمستوشمة، ومنها حديث ابن عمر رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة ."

(حرف الواو،١٥٨/٤٣،ط:طبع الوزارة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں