بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کسی عورت کو بار بار طلاق ہو جاتی ہو، کیا اس کے لیے کوئی حد بندی ہے؟


سوال

ایک عورت جس کو ہر بار طلاق ہو جاتی ہے،  وہ ہر بار عدت گزارنے کے بعد شرعی حیثیت  سے کتنی بار علیحدہ علیحدہ شخص سے  شادی کر سکتی ہے؟  اس کی کوئی حد ہے  یا  نہیں؟ 

جواب

اگر کوئی خاتون ایسی ہو جس کا کسی  مرد کے ساتھ نباہ نہ ہو پاتا ہو، بلکہ  ہر مرتبہ اُس کو   طلاق ہو جاتی ہو،  ایسی عورت کے لیے شریعت میں کوئی حد بندی نہیں ہے،  بلکہ جتنی بار اُس کو طلاق ہو جائے وہ ہر مرتبہ اپنی عدت گزارنے کے بعد دوسرے آدمی سے  نکاح کر سکتی ہے۔

ایسی صورت میں لڑکی کے اولیاء کو چاہیے کہ وہ طلاق کی بنیادی وجہ معلوم کریں اور  جس وجہ سے عورت کو بار بار طلاق ہو جاتی ہو،  اُس کو زائل کرنے کی کوشش کریں؛ تاکہ اُس کا گھر آباد ہو سکے۔  نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ کسی عورت کے لیے اس نیت سے نکاح کرنا کہ وہ طلاق لے کر پھر دوسرے مرد  سے نکاح کرے گی، اور پھر اس سے بھی طلاق لے گی،  یہ جائز نہیں ہے، اگر کسی کی یہ غرض ہے تو یہ  مقصدِ نکاح کے خلاف  ہے اور عورت کا بلاوجہ طلاق کا مطالبہ گناہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں