بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر کسی نے نذر مانی کہ وہ ڈیڑھ لاکھ دفعہ درود پڑھے گی ،پھر نہ پڑھ سکی اس کا حکم


سوال

اگر کسی نے ڈیڑھ لاکھ درود شریف پڑھنے کو کہا کہ میں پڑھوں گی ،پھر وہ پڑھ نہ سکی، لیکن اس نے وہ درود شریف پڑھ لیا جس کو ایک دفعہ پڑھنے کا ثواب دس لاکھ کے برابر ملتا ہے کیا یہ درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ درود شریف عبادتِ مقصودہ میں سے ہے ،لہذا اس کی نذر ماننا درست ہے ،صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ جملہ  کہ" میں ڈیڑھ لاکھ مرتبہ درود شریف پڑھوں گی " سےاگر مقصود نذر  ماننانہیں تھی ،بلکہ ویسے ہی کہا کہ پڑھوں گی ،درود پڑھنے کو اپنے اوپر لازم نہیں کیا تو اس صورت میں نذر كے طور پر درود شریف پڑھنا لازم نہیں ہے ،اوراگر مذکورہ جملہ سے مقصود ڈیڑھ لاکھ مرتبہ  درود پڑھنے کی نذر ماننا ہے ،تو وہ ایک مرتبہ کسی خاص درود شریف کو پڑھنے سے پوری نہیں ہو گی ،ایک لاکھ دفعہ خود پڑھنا لازم ہے ،اور اس کو پورا کرنے کے لیے پوری زندگی موجود ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ولو نذر أن يصلي على النبي (ص) ‌كل ‌يوم ‌كذا لزمه....لأن من جنسه فرضا وهو الصلاة عليه - صلى الله عليه وسلم - مرة واحدة في العمر وتجب كلما ذكر وإنما هي فرض عملي."

(كتاب الإيمان ،ج:3 ،ص:738 ،ط:سعيد)

وایضاً:

"قال في شرح الملتقى ‌والنذر ‌عمل ‌اللسان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وسواء قصد ما تلفظ به أو لا ولهذا قال في الولوالجية: رجل أراد أن يقول لله علي صوم يوم فجرى على لسانه صوم شهر كان عليه صوم شهر بحر. اهـ. ح، وكذا لو أراد أن يقول كلاما فجرى على لسانه النذر لزمه لأن هزل النذر كالجد كالطلاق فتح."

كتاب الصوم ،فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم ،ج:2،ص:433،ط:سعيد)

وایضاً:

"وفي البدائع: ومن شروطه أن يكون قربة مقصودة فلا يصح النذر بعيادة المريض، وتشييع الجنازة، والوضوء، والاغتسال، ودخول المسجد، ومس المصحف، والأذان، وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك، وإن كانت قربا إلا أنها غير مقصودة اهـ فهذا صريح في أن الشرط كون المنذور نفسه ‌عبادة ‌مقصودة."

(كتاب الايمان ،ج:3 ،ص:735 ،ط:سعيد)

شرائطه أربعة: أن لا يكون معصية لذاته فخرج النذر بصوم يوم النحر لصحة النذر به لأنه لغيره، وأن يكون من جنسه واجب، وأن يكون ذلك الواجب ‌عبادة ‌مقصودة."

(كتاب الإيمان ،ج:4 ،ص:321 ،ط:دارالكتب الاسلامي)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144411102630

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں