بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جُمادى الأولى 1446ھ 06 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر امام سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اسے لقمہ دینے کی اجازت کس کو ہے ؟


سوال

نماز میں امام کو کوئی رکن بتانے کی اجازت صرف مقتدی کو ہے یا باقی نمازیوں کو بھی ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر امام سے کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس کی درستگی کے لیے امام کو لقمہ دینا ضروری ہوتو صرف مقتدیوں کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ امام کو لقمہ دیں،باقی نمازیوں(جو مسجد میں موجود ہوں اور امام کے ساتھ نماز میں شریک نہ ہوں ، بل کہ الگ ہوں) کو اس بات کی اجازت نہیں ہے۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "‌التسبيح ‌للرجال والتصفيق للنساء" فمنع رسول الله صلى الله عليه وسلم لمن نابه شيء في صلاته من الكلام وأمر بالتسبيح."

(سورة البقرة، مدخل، ج:1، ص:540، ط:دار الكتب العلمية)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"ولو فتح على غير إمامه تفسد إلا إذا عنى به التلاوة دون التعليم. كذا في محيط السرخسي وتفسد صلاته بالفتح مرة ولا يشترط فيه التكرار وهو الأصح هكذا في فتاوى قاضي خان وإن فتح غير المصلي فأخذ بفتحه تفسد. كذا في منية المصلي وإن ‌فتح ‌على ‌إمامه لم تفسد ثم قيل: ينوي الفاتح بالفتح على إمامه التلاوة والصحيح أن ينوي الفتح على إمامه دون القراءة قالوا هذا إذا أرتج عليه قبل أن يقرأ قدر ما تجوز به الصلاة أو بعدما قرأ ولم يتحول إلى آية أخرى وأما إذا قرأ أو تحول ففتح عليه تفسد صلاة الفاتح والصحيح أنها لا تفسد صلاة الفاتح بكل حال ولا صلاة الإمام لو أخذ منه على الصحيح. هكذا في الكافي."

(كتاب الصلاة، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، الفصل الأول فيما يفسدها، ج:1، ص:99، ط:دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503100976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں