بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر امام نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو مسبوق کتنی رکعات پڑھے؟


سوال

اگر مقتدی امام کے ساتھ تیسری رکعت میں شامل ہو جائے اور امام نے غلطی سے پانچ رکعتیں پڑھا کر سجدہ سہو کرلیا، اب مقتدی کے لیے کیا حکم ہے چوں کہ وہ تیسری رکعت میں شامل ہوگیا تھا، اب وہ کتنی رکعتیں پڑھ کر نماز پوری کرےگا 2  یا 1؟

جواب

اگر امام چار رکعت والی نماز میں چوتھی رکعت میں تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد کھڑا ہو جائے تو ایسی صورت میں مسبوق کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ امام کی تابعداری نہ کرے، بلکہ منفرد کی حیثیت سے اپنی بقیہ نماز پوری کرے، یعنی اگر تیسری رکعت میں شامل ہوا ہو تو بقیہ دو رکعت پڑھ لے،  اگر مسبوق امام کی تابعداری کرتے ہوئے کھڑا ہو گیا تو مسبوق کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ اور اس صورت میں اگر مقتدی کو دورانِ اقتدا امام کی غلطی کا اِدراک نہ ہوا تو علم ہونے کے بعد نماز دُہرا ئے گا۔

اور اگر امام چوتھی رکعت میں تشہد کی مقدار بیٹھے بغیر ہی کھڑا ہوا ہو تو ایسی صورت میں اگر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے قعدہ کی طرف لوٹ آئے تو مسبوق سمیت امام اور جملہ مقتدین  کی نماز درست ہو جائے گی، اس کے بعد  مسبوق اپنی دو رکعت پوری کرے گا لیکن اگر امام نے پانچویں رکعت کا سجدہ بھی کر لیا تو سب کی نماز فاسد ہو جائے گی۔

البحر الرائق میں ہے:

"‌و لو ‌قام ‌الإمام إلى الخامسة في صلاة الظهر فتابعه المسبوق إن قعد الإمام على رأس الرابعة تفسد صلاة المسبوق، وإن لم يقعد لم تفسد حتى يقيد الخامسة بالسجدة فإذا قيدها بالسجدة فسدت صلاة الكل؛ لأن الإمام إذا قعد على الرابعة تمت صلاته في حق المسبوق فلا يجوز للمسبوق متابعته."

(کتاب الصلاۃ، استخلاف المسبوق فی الصلاۃ، 401/1/ دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامي ميں هے:

"‌و لو ‌قام ‌إمامه لخامسة فتابعه، إن بعد القعود تفسد وإلا لا حتى يقيد الخامسة بسجدة."

(كتاب الصلاة، باب الاستخلاف، 599/1/ سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں