بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر امام جہری نماز میں سراً قراءت کر لے تو کیا حکم ہے؟


سوال

جہری نماز میں امام پہلی رکعت میں قراءت بھولے سے سری کردے ۔کیا حکم ہوگا نماز کا؟

جواب

واضح رہے کہ جن نمازوں میں یا جن رکعتوں میں جہراً قراءت کرنا واجب ہے اگر ان نمازوں یا رکعتوں میں امام سراً  تلاوت کرلے  تو اگر اتنی مقدار  آہستہ آواز سے  قراءت کرلے جس  مقدارِ قراءت سے نماز درست  ہوجاتی ہے،  یعنی تین مختصر آیتوں یا ایک لمبی آیت کے بقدر (جس کی کم سے کم مقدار تیس حروف ہے) تو اس سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے، اور سجدہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جاتی ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 128):
"(ومنها الجهر والإخفاء) .
حتى لو جهر فيما يخافت أو خافت فيما يجهر وجب عليه سجود السهو واختلفوا في مقدار ما يجب به السهو منهما قيل: يعتبر في الفصلين بقدر ما تجوز به الصلاة وهو الأصح ولا فرق بين الفاتحة وغيرها".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 81):

"(والجهر فيما يخافت فيه) للإمام، (وعكسه) لكل مصل في الأصح، والأصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل:) قائله قاضي خان، يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقاً) أي قل أو كثر. فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200814

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں