بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر ہونے والی بیوی اور والدہ کا نام ایک ہی ہو تو کوئی ممانعت ہے؟


سوال

ایک لڑکا جس لڑکی سے شادی کرنا چاہ رہا ہے اس لڑکی کا نام لڑکے کی ماں کا نام ہے، بالفرض "عابد" کی ماں کا نام مریم ہے اور جس لڑکی سے عابد شادی کرنا چاہ رہا ہے یا رشتہ ہورہا ہے اس کا نام بھی مریم ہے، اس کے علاوہ بی بی، خاتون وغیرہ وغیرہ کچھ نہیں جڑا ہوا، کیا عابد کو لڑکی کا نام بدل دینا چاہیے یا اسلام میں ایسی کوئی روک تھام یا منع نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر عابد کی ہونے والی بیوی کا نام اور والدہ کا نام ایک ہی ہے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، یہ نکاح درست ہو گا اور بیوی کا نام بدلنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"كتاب النكاح  ... (وأما ركنه) فالإيجاب والقبول."

(کتاب النکاح ، الباب الاول ، جلد : 1 ، صفحه : 267 ، طبع : دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601102651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں