بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر غیر مسلم شادی شدہ خاتون اسلام قبول کرلے تو وہ مسلمان سے نکاح کب کرسکتی ہے؟


سوال

 اگر کوئی هندو شادی شدہ خاتون  اسلام قبول کرے تو کیا وہ فوری کسی مسلم سے نکاح کر سکتی ہے یا ایک مقرر مدت گذارنے کے بعد نکاح کرے؟ شرعی حکم كےمطابق راه نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر میاں بیوی نے ایک ساتھ اسلام قبول کر لیا تو دونوں کا نکاح برقرار رہے گا، اور اگر عورت نے اسلام قبول کر لیا تو بیوی خود یا کسی دوسرے کے ذریعے شوہر کو اپنے مسلمان ہونے کی خبر دے، اور اس کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جائے، اگر وہ اسلام قبول کر  لے تو دونوں کا نکاح برقرار رہے گا، اور اگر اسلام قبول کرنے سے انکار کرے تو نکاح ختم ہو جائے گا،اور اگر صراحتاً انکار نہ کرے بلکہ خاموش رہے تو تین مرتبہ اسلام کی دعوت پیش کرنے کے باوجود بھی قبول اسلام نہ کرنے کو انکار قرار دیا جائے گا، اور اس سے نکاح ختم ہو جائے گا، اس کے بعد تین ماہواریاں گزارنے سے عدت ختم ہو جائے گی، اور اس عورت کے لیے کسی مسلمان مرد سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔ چونکہ اسلام پیش کرنے پر نکاح ختم ہونے کا مدار ہے، اس لیے عورت کو چاہیے کہ شوہر کو اسلام کی دعوت پیش کرنے پر گواہ بھی قائم کرے، تاکہ بوقت ضرورت پیش کر سکے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإذا) (أسلم أحد الزوجين المجوسيين أو امرأة الكتابي عرض الإسلام على الآخر، فإن أسلم) فيها (وإلا) بأن أبى أو سكت (فرق بينهما...)

(قوله: أو سكت) غير أنه في هذه الحالة يكرر عليه العرض ثلاثا احتياطا، كذا في المبسوط نهر (قوله فرق بينهما) وما لم يفرق القاضي فهي زوجته، حتى لو مات الزوج قبل أن تسلم امرأته الكافرة وجب لها المهر: أي كماله وإن لم يدخل بها لأن النكاح كان قائما ويتقرر بالموت فتح، وإنما لم يتوارثا لمانع الكفر."

(باب نكاح الكافر، ج:3، ص:188، ط:ايج ايم سعيد)

وفيه ايضا:

"ولو) (أسلم أحدهما) أي أحد المجوسيين أو امرأة الكتابي (ثمة) أي في دار الحرب وملحق بها كالبحر الملح (لم تبن حتى تحيض ثلاثًا) أو تمضي ثلاثة أشهر (قبل إسلام الآخر) إقامة لشرط الفرقة مقام السبب، وليست بعدة لدخول غير المدخول بها."

(باب نكاح الكافر، ج:3، ص:191، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں