بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی کے بعد بیویوں کے حقوق میں برابری کے باوجود پہلی بیوی کا ناراض ہونا


سوال

میری بیوی کو میری دوسری شادی کا پتا چل گیا ہے،  جس پر  وہ بہت ناراض ہوکر طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے،  جب کہ میری دو بیٹیاں  ہیں ، جن کی عمریں بالترتیب آٹھ سال اور سات سال ہیں،  ان سے ملنے سے بھی روک دیا ہے،  جب کہ دوسری بیوی سے میری کوئی  اولاد ابھی نہیں ہے۔

  زوجہ اول کا مطالبہ ہے کہ زوجہ ثانی کو طلاق دو، جسے میں نے رد کردیا ہے،  میں اپنی دونوں ازواج کی یکساں کفالت کر رہا ہوں،  دونوں کو گاڑیاں تک لے کر دی ہیں،  پہلی بیوی اور بچیوں کی کفالت اور نگہداشت نان نفقہ میں کوئی  کوتاہی نہیں کررہا۔ اب میری پہلی بیوی کسی صورت میری شکل دیکھنے کی روادار نہیں اور میری بیٹیوں سے ملنے  سے بھی روک دیا ہے،  اس کے باوجود میں نے نان نفقہ وغیرہ نہیں روکا،  میں اپنی بچیوں سے ملنے کے لیے تڑپ رہا ہوں ۔ پیشے کے لحاظ سے ہائی  کورٹ کا وکیل ہوں، لیکن اپنی زوجہ کے خلاف کوئی  قدم اٹھانے کے بجائے صبر کو ترجیح دی ہے۔ سخت پریشان ہوں ۔ مشورہ دیں کیا کروں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر مرد  بیک وقت ایک سے زائد بیویوں کے مالی اور جسمانی حقوق ادا کرنے پر قادر ہو اور ان کے درمیان انصاف اور برابری بھی کرسکتاہو تو اس کے لیے شرعاً  دوسری شادی کرنا جائز ہے، اور   پہلی بیوی کی اجازت لینا شرعًا ضروری نہیں،  لہذا اگر آپ دونوں بیویوں کے حقوق کی ادائیگی پر قادر  تھے اور آپ نے دوسری شادی کرلی ہے، اور اس کے بعد پہلی بیوی کے حقوق میں کسی قسم کی کمی نہیں کی تو   آپ کی بیوی کا یہ رویہ اور سلوک مناسب نہیں ہے، نیز  والد کو اپنی اولاد کے ملنے سے روکنا شرعًا جائز  نہیں ہے، پہلی بیوی کو چاہیے کہ اپنے اس رویہ پر توبہ واستغفار کرکے ، اس  طرز عمل کی اصلاح کرے۔

نیز آپ خاندان کے بڑوں کو اس مسئلہ سے آگاہ کریں اور اُن سےاس مسئلہ کو حل کرنے کی درخواست کریں، نیز اپنی پہلی بیوی کو مستقبل قریب اور بعید میں اُن کے جملہ حقوق کی مکمل ادائیگی کی یقین دہانی بھی کرائیں اور ساتھ میں اس دعا ﴿ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰـتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا﴾ [ الفرقان : 74 ]  کا کثرت سے ورد کریں، امید ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے ان شاء اللہ!

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں