بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر بیوی نے الفاظ طلاق کو نہ سنا ہو تو طلاق کا حکم


سوال

ایک بندہ  اپنی بیوی کو فیکٹری سے فون پہ کہتاہے کہ آپ نے جو کپڑے پہنے ہوۓ ہیں  تبدیل نہیں کرنے، اگر تبدیل کر   لیے  تو آپ کو  تین  طلاقیں ہوں گی۔اور جب گھر آکر دیکھتا ہے تو بیوی نے تبدیل کرلیے ہوتے ہیں۔ اور بیوی کہتی ہے کہ میں نے طلاق کا سنا نہیں تھا،  ورنہ کپڑے تبدیل نہ کرتی۔اور شوہر کے دل میں خیال آتا ہے  کہ طلاق ہو  گئی ہے۔ تو وہ ایک دو تین بول کر پھر طلاق کاکہتاہے اور ساتھ میں کہتا ہے کہ آپ  کو آزاد کیا ہے ۔ تو کیا طلاق ہو  گئی ہے ؟ جب کہ طلاق کے وقت گھر میں اس بندے کا  بھائی  بھی موجود تھا۔ اس کا کہنا ہےکہ  بھائی  نے پہلے کہاکہ  جاؤ  آپ کو طلاق دی۔ اس کے بعد ١۔٢۔٣ کہا۔ اور کہا کہ آپ  کو آزاد کیا ہے۔ اب تو خوش ہو  ناں۔ جب کہ بندہ کہتا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ میں نے ایک  دو تین طلاق کہا ہے۔ اور بیوی بھی ایسا ہی کہتی ہے جو بندہ کہتا ہے۔اور بندہ کہتا ہے کہ آزاد کرنے سے میرا مطلب طلاق تھا، جو میں پہلے کہہ چکا تھا۔اس سے مراد دوبارہ طلاق نہیں تھا!

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے وقوع کے لیے محض شوہر کا طلاق کے  الفاظ ادا کر لینا کافی ہوتا ہے، بیوی کا اُن الفاظ کو  سننا ضروری نہیں ہوتا، اگر شوہر طلاق کے الفاظ ادا کر دے اور بیوی نے اُن کو نہ سنا ہو تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اسی طرح اگر شوہر نے   اپنی بیوی کی طلاق کو  کسی چیز کے ساتھ  معلق کیا ہو   اور بیوی نے طلاق کے الفاظ کو نہ سنا ہو تو ایسی صورت میں بھی طلاق معلق سمجھی جائے  گی اور  جس چیز کے ساتھ طلاق کو  معلق کیا تھا اس چیز کے پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع ہو جائے گی۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جب  کسی شخص نے اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہے :  "آپ نے جوکپڑے پہنے ہوۓ ہیں ، تبدیل نہیں کرنے، اگر تبدیل کر   لیے  تو آپ کو  تین  طلاقیں ہوں گی"  تو اس جملہ کی وجہ سے اس کی بیوی کی طلاق کپڑے تبدیل کرنے پر معلق ہو گئی، پھر جب اُس نے کپڑے تبدیل کر لیے تو اس کے اوپر تین طلاقیں واقع ہو گئیں، نکاح ٹوٹ گیا،  ساتھ رہنا جائز نہیں اور دوبارہ  نکاح بھی نہیں ہو سکتا۔

پھر جب اسی جملے سے تین طلاقیں واقع ہو گئیں تو شوہر کا  بقیہ کلام  قابلِ التفات ہی نہ رہا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 230):

"[ركن الطلاق]

(قوله: و ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں