بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر بارش کا پانی کنویں میں گر جائے تو کنویں کا حکم


سوال

ہمارے گھر کے کنویں میں بارش کا پانی چلا گیا ہے،  اب اس پانی کا استعمال ٹھیک ہے یا نہیں؟

 

جواب

اگر آسمان سے برستی ہوئی بارش  کا پانی کنویں میں گر جائے تو اس سے کنویں کا پانی ناپاک نہیں ہو گا، پاک ہی رہے گا اور اس کنویں کے پانی  کا استعمال کرنا درست ہو گا، اسی طرح  اگر بارش کا پانی زمین پر ٹھہر جائے اور اس میں کوئی ناپاکی نہ ملے اور وہ پانی کنویں میں چلا جائے تو بھی کنواں ناپاک نہیں ہوتا، لیکن اگر بارش کا پانی زمین میں ٹھہر کر ناپاک پانی سے مل جائے اور کنویں میں چلا جائے تو کنویں کا پانی ناپاک ہوجائے گا، سارا پانی نکالنا ہوگا؛ لہٰذا کنویں میں جتنا پانی موجود ہے وہ موٹر چلاکر نکال لیا جائے، کنواں خالی ہوتے ہی پاک ہوجائے گا۔ اور اگر کنواں اس طور پر جاری ہے کہ موٹر لگاکر بھی اسے خالی کرنا ممکن نہیں ہے تو اندازہ لگالیا جائے کہ کنویں میں کتنا پانی ہوگا، اس کے بقدر پانی نکال لیا جائے۔

الفتاوى الهندية (1/ 17):

"و في بعض الفتاوى قال مشايخنا: المطر ما دام يمطر فله حكم الجريان حتى لو أصاب العذرات على السطح ثم أصاب ثوبا لا يتنجس إلا أن يتغير ... الماء الجاري بعدما تغير أحد أوصافه وحكم بنجاسته لا يحكم بطهارته ما لم يزل ذلك التغير بأن يرد عليه ماء طاهر حتى يزيل ذلك التغير. كذا في المحيط.

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"بارش کا پانی جو گلی کوچہ میں بہہ کر آوے اور سب نجاستوں کو بہا دیوے، بے شک وہ پاک ہے کمابین فی کتب الفقہ۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں