اگر بیوی کو کہا کہ تو اگر اپنے ماں باپ کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق، اس کے بعد وہ اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی، لیکن بقول اس کے اس کو یہ بات بھول گئی تھی، آئندہ وہ کبھی بھی ماں باپ کے گھر نہیں جائے گی، تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟ کیا غلطی سے بھول کر ماں باپ کے گھر جانے سے طلاق واقع ہو گئی ہے؟ اس کا کہنا ہے کہ یہ فعل اس سے انجانے میں سرزد ہوا ہے!
صورتِ مسئولہ میں شوہر کا بیوی کو یہ جملہ: "اگر اپنے ماں باپ کے گھر گئی تو تجھے تین طلاق" کہنے کے بعد بیوی اگرچہ بھول کر انجانے میں ماں باپ کے گھر گئی ہے، لیکن بہر صورت تینوں طلاقیں واقع ہو کر نکاح ختم ہوچکا ہے، جس کے بعد رجوع یا تجدید نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
إذا وجد الشرط والمرأة في ملكه ... يقع الطلاق.
(كتاب الطلاق، ج: 3، ص: 126، ط: سعيد)
العناية شرح الهداية:
(ومن فعل المحلوف عليه ناسيًا أو مكرهًا فهو سواء) أي فهو ومن فعله مختارًا سواء.
(كتاب الايمان، ج: 5، ص: 65، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144106200974
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن