اگر انڈر شیو(زیر ناف بال صاف) کرنے کے بعد اگر خون نکل آتا ہے تو کپڑے پاک ہوں گے یا ناپاک اور کیا نماز ہو جائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگرزیر ناف بالوں کی صفائی کرنے کے بعد اگر خون نکل آتا ہے اور وہ خون کپڑوں پر لگ جاتا ہے، توکپڑوں پر خون لگ جانے کی صورت میں اگر خون کا پھیلاؤ ا یک درہم ( 5.94مربع سینٹی میٹر)سے زیادہ ہو تو اس صورت میں جہاں خون لگا ہے،اس جگہ کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے، ان خون والے کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر خون کا پھیلاؤ اس سے کم ہو تو اس کو دھوئے بغیر اگر اس میں نماز ادا کرلی تو نماز ادا ہو جائے گی، تاہم نماز سے پہلے خون لگنے کا علم ہو تو اسے دھوکر نماز ادا کرنی چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ويجب) أي: يفرض غسله (إن جاوز المخرج نجس) مائع ويعتبر القدر المانع لصلاة (فيما وراء موضع الاستنجاء)."
(كتاب الطهارة، باب الأنجاس،فصل الاستنجاء، ج:1، ص:339۔338، ط:دار الفكر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"النجاسة إن كانت غليظة وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة وإن كانت خفيفة فإنها لا تمنع جواز الصلاة حتى تفحش. كذا في المضمرات."
(كتاب الصلاة،الباب الثالث في شروط الصلاة،الفصل الأول في الطهارة وستر العورة، ج:1، ص:58، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن