بندہ نے اپنی بیوی کوایک طلاق یوں کہہ کر دی ہے کہ اگر آپ نے گٹکا کھایا تو آ پ کو طلاق ہے، غرض ابھی تک اس نے گٹکا نہیں کھایا ہے گٹکاسے منع کرنے کی وجہ ڈاکٹر نے اس کی کمزوری بتائی، لیکن اب وہ گٹکے کی عادت کی وجہ سے مجبور ہے اور اس کے مثل کھانا چاہتی ہے، جیسے پان چھالیہ اب پان یا چھالیہ کھانے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے اپنی بیوی کو کہا کہ ”اگر آپ نے گٹکا کھایا تو آ پ کو طلاق ہے“ تو اس جملے سے تعلیق درست ہوگئی، اگر آپ کی بیوی نے گٹکا کھایا تو اس سے ایک طلاق واقع ہوجائے گی، چھالیہ اور پان دونوں مختلف چیزیں ہیں، لہذا ان کے کھانے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
وفي الفتاوى الهندية :
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق".
(الفتاویٰ الھندیۃ،الباب الرابع في الطلاق بالشرط،الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن...الخ، 1/ 420 ط:دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402101797
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن