میری اہلیہ لوگوں کے ساتھ لین دین، BC کے معاملات کرتی ہے، جس کی وجہ سے مجھے اچھا خاصہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، مثلا BC لے کر کچھ لوگ بھاگ گئے، دو دفعہ یہ معاملہ ہونے کے بعد میں نے اپنی بیوی کو کہا:
" اگر آپ نے آئندہ کوئی BC ڈالی تو میرا آپ کے ساتھ زندگی کا آخری دن ہوگا، اور آپ کو ایک طلاق ہوجائے گی۔"
اس کے بعد BC کا مزید معاملہ ہوا، میرے علم میں یہ بات اس جملہ کے بعد آئی، لیکن تفتیش کی تو پہلے کی BCکا لین دین تھا، جو میرے اس جملہ سے پہلے کا تھا، تو کیا اس سے طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے الفاظ :
" اگر آپ نے آئندہ کوئی BC ڈالی تو میرا آپ کے ساتھ زندگی کا آخری دن ہوگا، اور آپ کو ایک طلاق ہوجائے گی"
کہنے کی وجہ سے ایک طلاق رجعی آئندہ بی سی ڈالنے کے ساتھ معلق ہوچکی ہے، پس مذکورہ الفاظ کہنے کے بعد سائل کی بیوی جب بی سی ڈالے گی اس پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، عدت کے دوران سائل کو رجوع کا حق حاصل ہوگا، رجوع نہ کرنے کی صورت میں عدت مکمل ہوتے ہی نکاح ختم ہوجائے گا، رجوع کرنا جائز نہ ہوگا، البتہ باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ تجدید نکاح جائز ہوگا، بہر صورت آئندہ کے لئے سائل کو صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔
ملحوظ رہے کہ مذکورہ الفاظ کہے جانے سے پہلے جو بی سی سائل کی بیوی پہلے سے ڈالی ہوئی تھی، اس کی بنا پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَ إِذَا أَضَافَهُ إلَى الشَّرْطِ وَقَعَ عَقِيبَ الشَّرْطِ اتِّفَاقًا مِثْلُ أَنْ يَقُولَ لِامْرَأَتِهِ: إنْ دَخَلْتُ الدَّارَ فَأَنْتِ طَالِقٌ."
( كتاب الطلاق، الْبَابُ الرَّابِعُ فِي الطَّلَاقِ بِالشَّرْطِ ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي تَعْلِيقِ الطَّلَاقِ بِكَلِمَةِ إنْ وَإِذَا وَغَيْرِهِمَا، ١ / ٤٢٠، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100646
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن