بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار کے وقت دعا ’’يا واسع المغفرة اغفرلي‘‘ پڑھنے کی تحقیق


سوال

بعض کتب میں سحری کی دعا ’’يا واسع المغفرة اغفر لي‘‘ہے، حضرت شیخ الحدیث صاحب رحمہ اللہ  کی فضائل اعمال میں بھی ہے،اس کے بارے میں بتا دیں!

جواب

مذکورہ دعا سحری کے وقت پڑھنے کی تصریح  تو ہمیں کہیں نہیں مل سکی ، البتہ افطار کے وقت حضور صلي الله عليه وسلم سے یہ منقول ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہر روزہ دار کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جب وہ روزہ کےافطار کا ارادہ کرے تو پہلے لقمہ کے وقت یہ دعا کرے ’’يا واسع المغفرة اغفر لي‘‘۔

 ’’الزهد لابن المبارك‘‘ میں ہے : 

"أخبرنا بقية بن الوليد حدثني الحارث قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لكل صائم دعوة، فإذا هو أراد أن يفطر، فليقل عند أوّل لقمة: يا واسع المغفرة اغفر لي." 

(الزهد لابن المبارك، باب فضل ذكر الله عز وجل، (ص: 494) برقم (1409)، ط/ دار الكتب العلمية - بيروت)

تخريج:

أخرجه القضاعي (المتوفى: 454هـ) في مسند الشهاب (2/ 128) برقم (1031)، ط/ مؤسسة الرسالة - بيروت. 

ويحيى بن الحسين الشجري (المتوفى 499 هـ) في أماليه كما في ترتيب الأمالي الخميسية للشجري (2/ 50 و60) برقم (1584)، ط/ دار الكتب العلمية - بيروت.

نيز یہی روايت عمومی طور پر  ہر پہلے لقمے کے وقت  پڑھے جانے سے متعلق بھی  حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل ہوئی ہے ،  چنانچہ علامہ تمام بن محمد رحمہ اللہ (المتوفى: 414ھ)  اور  أبو نُعیم رحمہ اللہ  (المتوفى: 430ھ) نقل فرماتے ہیں : 

"عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَقِمَ أَوَّلَ لُقْمَةٍ قَالَ: يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ اغْفِرْ لِي."

يعني حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلا لقمہ تناول فرمایا کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے ۔

(فوائد تمام، (1/ 152) برقم (351)، ط/ مكتبة الرشد - الرياض)

(حلية الأولياء، (3/ 44)، ط/ دار الكتاب العربي - بيروت)

 اوریہی عمومی  ( ہر پہلے لقمے کے وقت  پڑھے جانے سے متعلق) روايت   ابن عمر رضی اللہ عنہما سے  حضور علیہ السلام کے قول کے طور پر بھی نقل ہوئی ہے،   علامہ حسن خلال رحمہ اللہ (المتوفى: 439ھ)   نقل فرماتے ہیں : 

"عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا لَقِمَ أَحَدُكُمْ أَوَّلَ لُقْمَةٍ، فَلْيَقُلْ: يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ، اغْفِرْ لِي." 

(المجالس العشرة الأمالي للحسن الخلال، (ص: 35) برقم (24)، ط/ دار الصحابة للتراث، طنطا)

ليكن حضرت عبد اللہ  ابن عمر رضي الله عنهما کا اپنا معمول جو اس دعا کے پڑھنے سے متعلق  منقول ہے ، اس سے یہی بات واضح ہوتی ہے کہ مذکورہ عمومی روایات بھی افطار کے  وقت کےساتھ ہی خاص ہیں ،   چنانچہ علامہ ابن الاعرابی رحمہ اللہ (المتوفى: 340ھ) کی ’’معجم ابن الأعرابی‘‘اور علامہ بیہقی رحمہ اللہ (المتوفى: 458ھ) کی’’ شعب الایمان‘‘ میں ہے : 

"قَالَ نَافِعٌ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: " كَانَ يُقَالُ إِنَّ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً عِنْدَ إِفْطَارِهِ، إِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي دُنْيَاهُ، أَوْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي آخِرَتِهِ.  قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ عِنْدَ إِفْطَارِهِ: " يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ اغْفِرْ لِي." (اللفظ للبيهقي)

یعنی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ہر روزہ دار کے لیےافطاری کے وقت ایک مقبول دعا ہوتی ہے ،یا تو اس کو دنیا میں مانگ لے ، یا آخرت میں ذخیرہ کر لے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما افطاری کے وقت یہ دعا کیا کرتے تھے’’ يا واسع المغفرة اغفر لي‘‘۔

(معجم ابن الأعرابی،(1/ 198) برقم (349)، ط/ دار ابن الجوزي، المملكة العربية السعودية)

(شعب الإيمان، (5/ 407) برقم (3620)، ط/ مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض)

نيز شیخ الحدیث صاحب مولانا زکریا رحمہ اللہ نے بھی اس طرح کے الفاظ افطار کے وقت کی دعاء سے متعلق  نقل فرمائے ہیں ، سحری کے وقت سے متعلق نہیں ۔

(فضائل اعمال،  فضائل رمضان، (ص: 775)، ط/مکتبۃ الذکری)

 افطار کے وقت کی دعاء سے متعلق چونکہ روایات میں  متعدد دعائیں وارد ہوئی ہیں ، لیکن کسی ایک دعا کی تخصیص  مراد نہیں  ہے،  قبولیت کے اس وقت  (وقت افطار) میں دیگر دعاؤں کے ساتھ   مذکورہ دعا  بھی پڑھنی چاہیے۔ 

فقط واللہ اعلم     


فتوی نمبر : 144509100768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں