میں ایک ادارے میں ملازم ہوں، نماز کے لیے میں مسجد جاتا ہوں، اس پر میرا افسر کہتا ہے کہ یہ خیانت ہے ادارے کے ساتھ نماز کے لیے نہ جاؤ تو کیا اس کا نماز سے روکنا کیسا ہے؟ اور میں نماز کے لیے مسجد جاؤں کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کا فرض نماز کے لیے مسجد جانا شرعاً درست ہے، ادارے کے ساتھ خیانت نہیں، اور مذکورہ افسر کو دورانِ ملازمت سائل کو فرض نماز کی اجازت دینا ضروری ہے، اسے فرض نماز سے روکنا شرعاً درست نہیں، لہذا سائل کو چاہیے کہ فرض نماز کی ادائیگی کے لیے بدستور مسجد جایا کرے،البتہ نماز(فرائض اور سنن مؤکدہ ) سے فارغ ہوکر فورا واپس آجائے ،نوافل ،ذکر ،اذکار ،تسبیحات ،ملاقاتیں اس وقت میں نہ کرے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا له أن يؤدي السنة أيضا. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا وعليه الفتوى
(باب ضمان الاجیر، کتاب الإجارۃ، ص:70، ج:6، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100256
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن